Maktaba Wahhabi

115 - 303
بیٹھیں اور تشہد وغیرہ کے بعد سلام پھیریں۔ ۳- سات اور نو رکعت پڑھنے کی صورت میں آخری رکعت سے پہلے والی رکعت میں تشہد میں بیٹھ کربغیر سلام پھیرے اٹھنا اور آخری رکعت پڑھنا بھی ثابت ہے۔ (فقہ السنۃ:۱؍۱۸۳-۱۸۴) ۴-تین رکعت پڑھنے کی صورت میں نماز مغر ب کی مشابہت سے منع کیا گیا ہے۔ (دار قطنی، حاکم،صحیح ابن حبان،بسند صحیح) اس لیے تین رکعت وتر پڑھنے کی صورت میں ایک تشہد اور ایک سلام، یا دو تشہد اور دوسلام کے ساتھ پڑھیں گے، ان دونوں طریقوں سے مغرب کی نماز کی مشابہت نہیں ہوتی۔ ۱۷۔ تین رکعت والی وتر کی پہلی رکعت میں ’’سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی‘‘ دوسری میں ’’قُلْ یٰاَ اَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ‘‘ تیسری میں ’’قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ‘‘ پڑھنا مسنون ہے۔(نسائی، بیہقی، حاکم - صفۃ صلاۃ النبی، ص ۱۸۴،مترجم) تیسری رکعت میں ’’قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ‘‘کے ساتھ کبھی کبھی ’’ قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ‘‘ اور ’’قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ‘‘ کا اضافہ بھی ثابت ہے۔ (ترمذی، حاکم وغیرہ - صفۃ صلاۃ النبی ص:۱۸۴، مترجم) ۱۸۔ وتر میں دعائے قنوت آخری رکعت میں رکوع سے قبل پڑھنی چاہیے۔ (نسائی، ابن ماجہ،بسند صحیح:ارواء الغلیل:۴۲۶) رکوع کے بعد بھی قنوت پڑھنے سے متعلق روایتیں آتی ہیں لیکن ان کی صحت میں کلام ہے۔(نماز نبوی، ڈاکٹر شفیق الرحمن:۲۳۶) ۱۹۔ دعائے قنوت میں ہاتھ اٹھانا کسی مرفوع روایت سے ثابت نہیں، البتہ مصنف ابن ابی شیبہ میں بعض آثار ملتے ہیں جن کی بنا پر ہاتھ اٹھانا بھی درست سمجھا جاتا ہے۔(ایضا) ۲۰۔ وتر میں دعائے قنوت پڑھنا سنت ہے واجب نہیں، اگر بھول کر یا جان بوجھ کر بھی کبھی چھوڑ دی جائے تو کوئی حرج نہیں، اس سے نہ تو سجدہ سہو لازم آتا ہے نہ وتر کا اعادہ۔
Flag Counter