Maktaba Wahhabi

139 - 534
جائز منافع سے زیادہ وصول نہ کرلے، اسی لئے جب بیچنے والاچیز کی صحیح قیمت اور اپنا منافع بیان کردیتا ہے تو خریدار مطمئن ہوجاتا ہے ۔اسی لئے ’’بیع مرابحہ ‘‘ کو علماء نے بیوع الامانہ کی ایک قسم قرار دیا ہے کہ یہ عام بیع کی نسبت زیادہ امانتداری کی متقاضی ہے۔ اسلامی بینکوں میں رائج مرابحہ مروجہ مرابحہ ، شرعی مرابحہ سے کافی مختلف ہے۔ مروجہ مرابحہ دراصل مرابحة للآمر بالشراء کہلاتا ہے۔اس کی بنیادی صورت یوں ہوتی ہے کہ صارف بینک سے مخصوص چیز خریدنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے جسے وہ خود خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتا۔ بینک مطلوبہ سامان صارف کے کہنے پر خرید کر مرابحہ کی صورت میں اسے فروخت کردیتا ہے، اور صارف اس کی قیمت اقساط میں ادا کرتا ہے۔ مروجہ مرابحہ اور شرعی مرابحہ میں فرق مروجہ مرابحہ اور شرعی مرابحہ میں کافی حوالوں سے فرق پایا جاتا ہے جس میں سے تین بنیادی فرق یہ ہیں: (1) شرعی مرابحہ میں بیچنے والے کے پاس سامان پہلے سے موجود ہوتا ہے جسے وہ معلوم منافع پر فروخت کرتا ہے۔ مروجہ مرابحہ میں بینک کے پاس سامان موجود نہیں ہوتا بلکہ وہ صارف کے کہنے پر مطلوبہ سامان خرید کر اسے فروخت کرتا ہے۔ (2) شرعی مرابحہ میں ادائیگی عموماً نقد ہوتی ہے ، جبکہ مروجہ مرابحہ میں نقد ادائیگی کا کوئی تصور نہیں۔ (3) شرعی مرابحہ دراصل ایک بیع یعنی خرید وفروخت کا معاملہ ہے، جبکہ مروجہ مرابحہ اسلامی بینکوں میں طریقہ ہائے تمویل (mode of financing) کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔اسلامی بینکوں کے حامی مفتی تقی عثمانی صاحب خود یہ اقرار کرتےہیں کہ :’’ بنیادی طور پر مرابحہ طریقہ تمویل نہیں بلکہ بیع کی ایک خاص قسم ہے‘‘۔ [1]
Flag Counter