Maktaba Wahhabi

47 - 534
صرف یہ نہیں کہ کیا اور معاملہ ختم ہوگیا بلکہ یہ افعال اس کی ذات پر اثر انداز ہوتے ہیں اس کی آنے والی زندگی پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی ان افعال کے اثرات باقی رہتے ہیں ۔ اور یہ انسان نہیں جانتا اس کے افعال و تصرفات کے اور اس کے استعمالات اور ان تحصیلات کے جو اس دنیا کے اندر وہ سمیٹتا اور جمع کرتا ہے وہ نہیں جانتا کہ کیا کچھ اثرات مرتب ہوتے ہیں ؟ لیکن اللہ رب العزت سب جانتے ہیں اس ذات پر کوئی چیز مخفی نہیں نہ ماضی کی نہ حال کی اورنہ مستقبل کی ۔ فرمان ِ باری تعالیٰ ہے : {وَمَا یَخْفٰى عَلَى اللّٰه مِنْ شَیْءٍ فِی الْأَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآءِ} [إبراهیم: 38] ترجمہ : زمین و آسمان کی کوئی چیز اللہ پر پوشیدہ نہیں ۔ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور ہر چیز سے باخبر ہے وہ جانتا ہے کہ انسان کے افعال و تصرفات کیا ہوتے ہیں اس لئے کرم کرتے ہوئے مہربانی کرتے ہوئےانسان کے ساتھ نوازش کا معاملہ فرماتے ہوئے اللہ نے اسے ایسے تصرفات سے روکا ہے جودنیا وآخرت میں نقصان دہ ہوتے ہیں ، اس لئے اس نے وہ چیزیں حرام ٹھہرا دیں ، ورنہ اللہ رب العزت کو کوئی مجبوری نہیں ہے صرف انسان کی بھلائی کے لئے اللہ رب العزت نے انسان کو ان چیزوں سے روکا ہے ۔ حلال کا دائرہ اللہ تعالیٰ نے بہت وسیع بنایا ہے کہ انسان اپنے تمام کھانے ، پینے ، رہنے پہننے اور اپنی نسل کے بڑھنے کے سلسلے قائم رکھ سکتا ہے۔ اور اہمیت حلال کی یہی ہے کہ اگر انسان اس شاہراہ کے اوپر چلنا چاہتا ہے جو اللہ رب العزت نے اس کے لئے تجویز فرمائی ہے جو سعادت کی راہ ہے اور دونوں جہاں کی فوز و فلاح کی راہ ہے اور وہ صراط مستقیم ہے ،تو پھر انسان حلال کے دائرے کے اندر اپنے آپ کو محدود رکھے اور محرمات سے اپنے آپ کو بچا کے رکھے وگرنہ انسان کی زندگی صحیح راستے پہ نہیں گزرے گی اور اس کا انجام دنیا و آخرت کی تباہی کی صورت میں نکلے گا۔ سابقہ اقوام کی معیشت کے معاملے میں حکم عدولی اور اس کا انجام اللہ رب العزت نے انسانوں کی رہنمائی کے لئے قرآن مجید میں یہ بیان فرمایا ہے کہ بعض اقوام جنہوں نے اللہ رب العزت کی ہدایت اور رہنمائی سے رو گردانی کی اور اس کی مخالفت کی اور اس دنیا کے میں بالخصوص
Flag Counter