Maktaba Wahhabi

68 - 534
بھی اچھا ہے۔ اس بارے میں دو امور ہمیشہ ملحوظ رہنے چاہئیں ان میں سے ایک تو فہم نصوص کا موہبہ الہیہ ہے جس کی طرف خلیفہ ء راشد رابع علی رضی اللہ عنہ نے ’’إلا فهم يوتيه اللّٰه عزوجل رجلاً فی کتاب اللّٰه ‘‘[1] فرما کر اشارہ کیا ان سے پوچھا گیا تھا کیا آپ لوگوں (اہل بیت) کے پاس کوئی خاص کتاب ہے تو انہوں نے کہا کہ نہیں سوائے اللہ کی کتاب کے یا پھر اس فہم کے جو اللہ تعالی کسی شخص کو قرآن کے متعلق عطا فرمائے ۔۔۔ اور دوسر ے نصوص قرآن حکیم اور سنت نبویہ کی معجزانہ بلاغت ،شیخ الاسلام ابو العباس ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’بل الصواب الذی عليه جمهور أئمة المسلمين أن النصوص وافية بجمهور أحکام افعال العباد ۔۔۔۔۔وان أنکر ذلک من أنکره لانه من يفهم معنی النصوص العامۃ التی هي أقوال اللّٰه و رسوله و شمولها لأحکام أفعال العباد وذلک أن الّٰله بعث محمدا صلی اللہ علیہ وسلم بجوامع الکلم فيتکلم با لکلمة الجامعة التی هي قضية کلية و قاعدة عامة تتناول انواعاً کثيرة و تلک الانواع تتناول أعيانا لا تحصی ‘‘[2] ترجمہ: ’’درست بات وہ ہے جو جمہور ائمۃ المسلین کا موقف ہے کہ نصوص ( کتاب و سنت ) انسانوں کے تمام افعال کے احکام کے لئے کافی و وافی ہیں ۔ اس حقیقت کا انکار جس نے بھی کیا تو اس کا سبب یہ ہوا کہ وہ عام نصوص یعنی اللہ تعالی اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین کے معانی اور ان کے افعال العباد کے جملہ احکام پر مشتمل ہونے کے وصف کو سمجھنے سے قاصر رہا ۔اس لئے کہ اللہ تعالی نے سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جوامع الکلم کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے چنانچہ وہ ایسا جامع لفظ بولتے
Flag Counter