Maktaba Wahhabi

173 - 534
مروّجہ اجارہ کی شرعی حیثیت اجارہ عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کا مطلب ہے اجرت دینا۔ فقہاء کی اصطلاح میں : اجارہ سے مراد ایسا معاہد ہ ہے جس میں ایک متعین چیز کے مخصوص فائدہ کو محدود مدت تک معلوم عوض کے بدلہ دیا جائے ، یا کسی عمل کے بدلہ عوض ادا کیا جائے۔[1] اس کی مثا ل یوں ہے کہ : ایک شخص اپنا گھر کسی کو محدود مدت تک رہائش کے لئے دے اور اس کے عوض اس سے کرایہ وصول کرے جو کہ دونوں فریقین کے علم میں ہو۔ مروجہ اجارہ کی صور ت اسلامی بینکوں میں کیا جانے والا اجا رہ، شرعی اجارہ سے صورت میں کافی مختلف ہے ، اسے اجارۃ المنتہیہ بالتملیک (HirePurchase)کہتے ہیں۔یعنی کرایہ کا ایسا معاہد ہ جس کے آخر میں چیز کی ملکیت کرائے دار کو منتقل ہوجائے۔اجارہ کی یہ صورت فقہاء نے ذکر نہیں کی اور نہ ہی اس طرح اجارہ کا تصور فقہا ء نے دیا بلکہ(HirePurchase) کا آغاز ہی اسلامی سرزمین پر نہیں ہوا،اس کا آغاز سب سے پہلے امریکہ میں 1905ء میں ہوا۔[2]بعد میں اسے سودی بینکوں نے (Leasing Contract) کے نام سے ترویج دی ، اور اسی صورت کو معمولی تبدیلیوں کے ساتھ اسلامی بینکوں میں اجارہ کے نام سے شروع کیا گیا۔ اس معاہدہ کا بنیادی مقصد کسی چیز کو کرایہ پر دینا نہیں ہے ، بلکہ اس چیز کو فروخت کرنا ہے، اور خریدنے والا اس چیز کی قیمت اقساط میں ادا کرتا ہے ، جبکہ اس کی ملکیت بیچنے والے کے پاس رہتی ہے، اور بظاہر معاہدہ کرایہ کا کیا جاتا ہے ، خرید وفروخت کا نہیں۔ اسلامی بینکوں میں اجارہ کے ذریعہ (Car Financing) اور (Home Financing) کیجاتی ہے۔
Flag Counter