ترجمہ: ’’اور اہل مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کومبعوث کیا انہوں نے (اپنی قوم ) سے کہا اے میری قوم ! صرف اللہ کی موحدانہ عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ تول میں کمی نہ کیا کرو میں تم کو آسودا حال دیکھتا ہوں اور تمھارے بارے میں ایک ایسے دن کے عذاب کا خوف ہے جو تم کو گھیرے گا ۔ اور اے میری قوم کے لوگو !عدل و انصاف کے ساتھ پورا ماپو اور تولو اور لوگوں کی چیزیں کم کرکے نہ دیا کرو ، اور زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو ‘‘ چنانچہ عدل و انصاف کائنات کی سب سے بڑی ضرورت اور انسان کا سب سے بڑا فریضہ ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ عدل صرف قانون کی عملداری کا نام نہیں ہے بلکہ عدل وانصاف کا گلا تو قانون سازی کے نام پر ہی گھونٹا جاتا ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان عدل کر بھی نہیں سکتا اس کے پاس علم نہیں جھل ہے عدل نہیں ظلم ہے خالق کائنات کا بیان واجب الاذعان ہے } اِنَّهٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَهُوْلًا{ (الاحزاب: 72)۔ بلاشبہ انسان بڑا ہی ظالم ، جاہل واقع ہوا ہے اس کو علم اللہ تعالی عطا فرماتا ہے {وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَآءَ {( البقرۃ :255 ) ترجمہ : اس کہ علم میں سے یہ کسی چیز کو حاصل نہیں کر سکتے مگر جسے اللہ چاہے ‘‘۔اور عدل اللہ تعالی اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم سکھاتے ہیں {وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَعَدْلًا{(الانعام :115) ترجمہ ’’ اور تیرے رب کا کلام صداقت اور عدل میں کامل ہے‘‘، اس لئے آسمانی ہدایت اور رہنمائی سے بے نیاز ہو کر انسان جو بھی نظام بناتا ہے اس میں علم نہیں ہوتا ،صداقت نہیں ہوتی، عدل نہیں ہوتا ۔مزدور یا کسان اگر قانون سازی کا موقع پائے گا تو کار خانہ دار یا زمیندار کے حقوق ملحوظ نہیں رکھ پائے گا بلکہ حقوق کا پلڑا اپنے طبقہ کی طرف جھکالے گا اور اگر سرمایہ دار اور زمیندار قانون سازی کرے گا تو حقوق کا بہاؤ اپنی طرف کرلے گا ۔ اسی لئے مختلف نظامہائے معیشت عدم توازن اور عدل کے فقدان کے باعث ظلم و عدوان کا دوسرا نام بن کر رہ گئے قرآن حکیم نے اسی لئے فرمایا{وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ { (المائدہ: 45)۔ترجمہ: ’’اور جو اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق فیصلے نہیں کرتا تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں‘‘ جو اقبال نے اسی معنی کو منظوم کرتے ہوئے کہا ہے ۔ عقل خود بیں غافل از بہبود غیر سود خود بیند نہ بیند سودِ غیر وحی حق بینندہ ٔ سود ہمہ در نگاہش سود و بہبود ہمہ |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |