Maktaba Wahhabi

69 - 534
ہیں جو کلیہ اور قاعدہ عامہ ہوتا ہے اور جو بہت سی انواع کو شامل ہوتا ہے اور یہ انوع انگنت جزئیات کو حاوی ہوتی ہیں ۔‘‘ اس اصول کی وضاحت میں شیخ الاسلام رحمہ اللہ متعدد مثالیں ذکر کرکے فرماتے ہیں : ’’و من هذا الباب لفظ الربا فانه یتناول کل ما نهي عنه من الربا النسأ والفضل والقرض الذی يجر منفعة وغير ذلک‘‘[1] یعنی اس کی مثالوں میں ربا کا لفظ بھی ہے کہ ربا الفضل (اشیاء کی باہم کمی بیشی کے ساتھ خرید و فروخت ) ربا النسیئہ (مہلت کے عوض قرض کی رقم میں اضافہ کرنا )اور ہر ایسےقرض کو شامل ہے جس کے ساتھ فائدہ شرط ہو۔ (9)مرونت و ملائمت غیر متبدل اصول و مبادی پر مبنی ہونے کے ساتھ ساتھ اسلامی نظام معیشت کی ایک خصوصیت اس کی مرونت اور ملائمت بھی ہے یہ ہر طرح کے حالات میں مسائل کے حل اور احوال کے ساتھ مناسبت کی کامل صلاحیت رکھتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن حکیم اور جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس قدر تاکید حلال کے اکتساب اور حرام سے اجتناب کی کی ہے اسی قدر از خود کسی چیز کو حرام قرار دینے سے گریز کی کی ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے: }يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَيِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَاشْكُرُوْا للّٰه اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاهُ تَعْبُدُوْنَ ؁{ (البقرۃ :172) ترجمہ : اے ایمان والو جو پاکیزہ روزی ہم نے تم کو عطا فرمائی ہیں ان کو کھاؤ اور اگر صرف اسی کی عبادت کرنے والے ہو تو اس کا شکر بجالاؤ ۔ نیزفرمایا: } يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِي الْاَرْضِ حَلٰلًا طَيِّبًا ڮ وَّلَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّيْطٰنِ ۭ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ ؁{( البقرۃ :168)
Flag Counter