Maktaba Wahhabi

99 - 534
آسان الفاظ میں یوں کہا جاسکتا ہےکہ: کوئی بھی عمل اس وقت تک درست نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی مطلوبہ شرط مکمل نہ ہو، اگر شرط مکمل نہیں ہوئی تو عمل بھی درست نہ ہوگا۔ لہٰذاخریدو فروخت کی شرائط سے مراد وہ شرائط ہیں کہ جنہیں شریعتِ مطہّرہ نے کسی بھی معاہدہ بیع کی درستگی کے لئے لازمی قرار دیا ہے اور اگر ان میں سےایک شرط بھی مفقود ہوئی تو وہ بیع شرعی اعتبار سے صحیح نہیں ہوگی ۔ لہٰذا ہر لین دین کرنے والے اور ہر کاروبای تاجر حضرات کیلئے ان شرائط کا علم رکھنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ خرید وفروخت کا جائز وناجائز ہونا انہی شرائط پر مبنی ہوتا ہے ۔ اہلِ علم نے شرعی نقطہ نگاہ سے کسی بھی بیع کے درست ہونے کیلئے بنیادی طور پر چھے (6) اہم شرائط ذکر کی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں : پہلی شرط :طرفین(خریدار و فروخت کنندہ) حقیقی طور پررضامندہوں کوئی بھی بیع اس وقت تک درست نہیں ہوسکتی جب تک بیچنےوالا اسے بیچنے اورخریدنے والا اُسے خریدنے پر حقیقی طور پر رضامند نہ ہوں ۔ مذکورہ شرط کے دلائل: ربُّ العالمین کا ارشاد ہے: {يَا أَيُّهَا الَّذِيْنَ آمَنُوْا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّآ أَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ} [النساء: 29] ترجمہ: ’’اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ، درست صورت یہ ہے کہ باہمی رضا مندی سے آپس میں لین دین ہو۔‘‘ مذکورہ بالا آیت میں تجارت و لین دین کے تمام معاملات میں طرفین کی حقیقی رضامندی کو بنیادی شرط کے طور پر ذکر کیا گیااورجن معاملات میں فریقین کی باہمی حقیقی رضامندی شامل نہ ہو اُنہیں باطل قرار دیا گیا ہے۔
Flag Counter