Maktaba Wahhabi

61 - 534
ترجمہ :’’اےگروہ رسولاں ! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو ، ‘‘۔ اگر جسم کی نشونما کا سبب بننے والی غذا ہی درست اور حلال نہ ہو تو عمل صالح نہیں ہو سکتا اسی حقیقت کو جناب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان وحی ترجمان نے یوں بیان فرمایا ہے : ’’ لا يربو لحم نبت من سحت الا کانت النار اولی به ‘‘[1] ترجمہ :’’جو گوشت حرام سے پرورش پاکر بڑھتا ہے تا اس کا اصل ٹھکانا آگ ہی ہے ۔‘‘ (3) اصالت اسلامی نظام معیشت کی ایک بڑی خصوصیت یہ ہے کہ یہ مستقل اور سب سے ممتاز نظام ہے ۔ انسانی تجربات کے نتیجے میں وجود میں نہیں آیا اور نہ یہ کسی قسم کے رد عمل کا ثمر ہے ۔باقی تمام نظامہائے معیشت ردعمل کے طور پر وجود میں آئے ۔ تجربات ہیں یا تجربات سے اخذ کیا ہوا نتیجہ ۔جاگیر داری نظام دور غلامی کی کوکھ سے پیدا ہوا اس لئے اس کے تمام خصائص کا حامل تھا ۔غلامی میں آقا ایک فرد ہوتا تھا تو نظام جاگیرداری میں پورا نظام، پھر زمانے نے ایک کروٹ لی جاگیر داری نظام نے سرمایہ داری نظام کی شکل اختیار کرلی ۔ جاگیر دار سرمایہ دار بن گیا اور کاشتکار مزدور ٹھہرا۔ اور آزاد معیشت کے نام پر ایسا استبداد مسلط ہوا کہ لوگ دور غلامی اور جاگیرداری کی سختیاں بھول گئے ۔ اس کے رد عمل میں سوشلزم نے جنم لیا لیکن استحصال کے خاتمے کا دعوی لیکر اٹھنے والی تحریک ریاست کی طاقت سے لیس ہو کر استحصال کا سب سے بڑا ذریعہ بن گئی ۔ اور ترقی پسندی کے نام پر ترقی معکوس کرتے ہوئے انسانیت کو بدترین غلامی کے دور میں پہنچادیا۔ یہ انسانی شعور اور معاشی نظریات کے ارتقاء کی مختصر تاریخ ہے ۔اس کے مقابل اسلام کا نظام اقتصادیات اللہ ربّ العزۃ والجلال کے علم وحکمت کا مظہر اور اس کی رحمت کا نشان ہے ۔ اور تہوز ، انتقام ، طیش وغیرہ رد عمل کے ہر نقص سے مبرا ہے ۔
Flag Counter