Maktaba Wahhabi

17 - 534
متعین کرنا ، صارفین کی رقوم میں اپنی صوابدید پر تصرف کرنا اور صارفین کو تما م معاملے سے بالکل بےخبررکھنا ،اپنے حصے کو زیادہ ویٹ دینا ، تاخیر پر بلا امتیاز محتاج وغیر محتاج کے صدقہ واجب کرنا یہ سب وہ معاملات ہیں جن کا شریعت سے دور دور کا بھی واسطہ نہیں اور تجربہ بھی اس امر کا شاہد ہے کہ محض نام بدل دئے گئے ہیں کام وہی ہیں ۔ موجودہ صورت حال میں اگر اسلامی بینکوں کے ماہرین یہ سمجھتے ہیں کہ وہ حقیقی اسلامی نظام لانا چاہتے ہیں تو یہ لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ آج کی دنیا میں معیشت کا جو بنیادی مسئلہ ہے وہ غریب اور ضرورت مند کا استحصال ، بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح ، اقتصادی نظام معیشت میں عدم توازن اور کساد بازاری ہے ۔ان تمام کی بنیادی وجہ معاشرےمیں مستقل بنیادوں پر ایک عادلانہ معاشی نظام کی عدم بحالی ہے ، لہذا معاشرے کی ترقی ایک مصنفانہ عادلانہ اور اخلاقی تقسیم کے بغیر ممکن نہیں ہے جوکہ محض شریعت اسلامی سے ہی ممکن ہے ۔ اسلامی بینکوں میں جو اسلامی پروڈکٹس پیش کی جارہی ہیں وہ بنیادی طور پر چھ ہیں ۔ ۱: مضاربہ ۲: مشارکہ : ۳ : مرابحہ ۴ : اجارہ ۵ : سلم ۶ : استصناع المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر نے بفضل اللہ وتوفیقہ’’ اسلامی بینکاری شرعی میزان میں ‘‘ کے عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا جس میں اکابر علماء کرام نے حاضر ہوکر مروجہ اسلامی بینکاری میں موجود سقم کی بخوبی نشاندہی فرمائی قارئین اس سیمینار کے تمام مقالہ جات المدینہ سینٹر کی ویب سائٹ (www.islamfort.com) سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں نیز البیان کی اس خصوصی اشاعت میں بھی مروجہ اسلامی بینکاری کی ان چھ کی چھ پروڈکٹس پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے اور اس کی جملہ خامیوں کو واضح کیا گیا ہے کہ اسلامی بینک جس طرز پر ان پروڈیکٹس کو استعمال کر رہے ہیں وہ ظلم واستحصال سے محفوظ نہیں ۔ ایک غلط فہمی : لوگوں میں بالعموم یہ تصور پایا جاتا ہے کہ اسلامی بینک کیلئے صرف سود سے پاک ہونا ہی کافی ہے ۔ لیکن یہ غلط فہمی ہے اسلامی بینک کہلانے کے لیے اس کا صرف غیر سودی ہونا کافی نہیں ہوتا بلکہ تمام معاملات میں شرعی احکام کی پابندی ضروری ہوتی ہے ۔ چنانچہ ماہرین اسلامی بینکاری کی تعریف یوں کرتے ہیں : المصرف الإسلامي هو : مؤسسة مالية مصرفية تزاول أعمالها وفق أحكام
Flag Counter