اگر ایک شخص میرے پاس آکر مجھ سے ایسی چیز مانگتا ہے جو اس وقت میرے پاس نہیں ہوتی تو کیا میں بازار سے خرید کر پھر اس کو بیچ دوں ؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’نہیں ، جو چیز تمہارے پاس نہیں تم اس کا معاہدہ نہ کرو‘‘۔[1]اس حدیث میں بالکل واضح ہے کہ اگر کسی شخص سے کوئی سامان طلب کیا جائے جو اس کے پاس موجود نہیں تو وہ طالب سے اس سامان کے متعلق کوئی وعدہ یا معاہدہ ہرگز نہ کرے جب تک کہ وہ سامان اس کی ملکیت میں نہ آجائے۔جبکہ بینک سامان کی ملکیت حاصل کرنا تو درکنار ابھی اسے اس کی مکمل معلومات بھی نہیں ہوتیں کہ وہ پہلے ہی صارف سے تمام وعدے لے چکا ہوتا ہے ، اور اس شرعی قباحت کو یہ کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے کہ یہ تو صرف ایک وعدہ ہے کوئی معاہدہ تو نہیں !۔ (2) خيار البيع کی نفی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’البيعان بالخيار مالم يتفرقا ، وکانا جميعا‘‘[2]کہ تاجر اور صارف دونوں کو بیع فسخ کرنے کا اختیار ہے جب تک وہ دونوں بیع کی جگہ پر اکٹھے ہوں ۔ یعنی جب جدا ہوجائیں تو یہ اختیار ختم ہوجاتا ہے ۔ اس اختیار کو علماء خیار البیع کہتے ہیں ، یہ اختیار تاجر اور خریدار دونوں کے لئے ہے اور شریعت کا عطا کردہ ہے اسے کوئی جھٹلا نہیں سکتا ، اور تمام علماء کا اس پر اتفاق و اجماع ہے۔ لیکن مروجہ مرابحہ میں صارف سے وعدہ لے کر اس اختیار کو چھین لیا جاتا ہےاور شریعت کے حکم کی صریحاً نافرمانی کی جاتی ہے۔ (4) سودی معاملہ سے مشابہت جیسا کہ بحث کے آغاز میں یہ ذکر ہوا کہ سودی بینکوں اور اسلامی بینکوں کے معاملات میں بنیادی فرق مخاطرت (رسک ) کا ہے۔ سودی بینک کے کسی معاملہ میں مخاطرت نہیں ہے اس لئے ان کا منافع ربا (سود) کہلاتا ہے۔ اسلامی بینکوں کا منافع اس وقت تک جائز ہوگا جب تک ان کے معاملات میں مخاطرت کا عنصر |
Book Name | جدید معیشت،تجارت مروجہ اسلامی بینکاری میزان شریعت میں خصوصی اشاعت |
Writer | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publisher | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 538 |
Introduction | المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی سے جاری ہونیوالا سہہ ماہی البیان کا شمار جماعت مؤقر اور تحقیقی رسالوں میں ہوتا ہے ۔ زیر تبصرہ سہہ ماہی البیان کی خصوصی اشاعت اپنے اندر معیشت سے متعلقہ اہم عناوین پر مشتمل جماعت کے محقق اور جید علماء کے مضامین کو سموئے ہوئے ہے بالخصوص کچھ دہائیوں سے شروع ہونے والی نام نہاد اسلامی بینکار ی اور اس کی پروڈکٹز مضاربہ ، مرابحہ ، مشارکہ اور اجارہ کے حوالے سے تفصیلی طور پر حقیقت کو بیان کیا گیا اور ثابت کیا گیا کہ یہ قطعا اسلامی نہیں بلکہ سودی بینکاری ہی ہے۔ اس کے علاوہ معیشت سے متعلقہ دیگر موجوعات مثلا زراعت ، کرنسی ،اسٹاک ایکسچینج ،ایڈورٹائزمنٹ اور ان جیسے دیگر اہم ترین موضوعات پر مختلف اہل علم کے قیمتی مقالات شامل ہیں۔ |