Maktaba Wahhabi

63 - 534
’’ اگر کوئی پیشگی ادائیگی کرتا ہے تو اس چیز کاماپ تول اور ادائیگی کی مدت معلوم ہونی چاہئے ‘‘ ۔ اسی طرح عقد قراض یا مضاربہ میں بھی ضروری ہے کہ صاحب مال (investor) اور عامل (worker ) دونوں آپس میں تقسیم منافع کا تناسب طے کرلیں ۔ابہام نہیں ہونا چاہئے۔ الموسوعة الفقهية الکویتية :میں قراض کی تعریف ہی یہ بیان کی گئی ہے: ’’ھو ان يدفع الرجل الی رجل نقدا ليتجريه علی ان الربح بينهما علی ما يتشارطانه ‘‘[1] ترجمہ: یعنی قراض یا مضاربہ اس کو کہا جاتا ہے کہ ایک شخص اگر دوسرے کو مال مہیا کرے کہ وہ اس میں تجارت کرے گا اورمنافع ان دونوں کے درمیان طے شدہ نسبت کے ساتھ تقسیم کیا جائے گا ۔ اس کے بعد مشہور لغوی الازہری کے حوالے سے اس کی وجہ تسمیہ یوں بیان کی گئی ہے ’’لأن لکل واحد منهما فی الربح شئ مقروضا لا يتعداہ‘‘اس معاہدے کو قراض اس لئے کہا جاتاہے کہ فریقین میں سے ایک کو منافع میں سے قطعی طور پر طے شدہ ملتا ہے اس سے زیادہ نہیں لے سکتا ۔ (5)صداقت و امانت اسلام اپنے پیرؤوں کو اور خاص طور پر رجال معیشت و اقتصاد کو امانت اور صداقت کا حکم دیتا ہے ارشاد باری تعالی ہے کہ : }اِنَّ اللّٰهَ يَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰٓى اَھْلِھَا ۔۔۔۔ ؀{[النساء: 58] ترجمہ: اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں ان کے مالکوں کو پہنچادو‘‘ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ معلم شریعت محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’التاجر الصدوق الامين مع النبيین و الصديقين و الشهداء‘‘[2]
Flag Counter