Maktaba Wahhabi

64 - 534
ترجمہ :صداقت شعار اور امانت دار تاجر انبیاء صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہوگا ۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعا ً روایت ہے کہ : ’’ان اللّٰه تعالی يقول أنا ثالث الشريکين ما لم يخن أحدهما صاحبه فاذا خانه خرجت من بينهم ‘‘[1] اللہ تعالی فرماتا ہے کہ’’ میں شراکت داروں کا تیسرا ہوتا ہوں جب تک ان میں سے کوئی دوسرے کی خیانت نہ کرے پھر جب کوئی خیانت کا مرتکب ہوتا ہے تو میں درمیان سے نکل جاتا ہوں‘‘ ۔ (6)عدالت یہ کائنات کہ انسان جس کا ایک حصہ ہے اللہ تعالی نے اس کا سارا نظام عدل اصلاح اور توازن پر قائم کیا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے : } وَالسَّمَاۗءَ رَفَعَهَا وَوَضَعَ الْمِيْزَانَ ۝ اَ لَّا تَطْغَوْا فِي الْمِيْزَانِ ۝ وَاَقِيْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَلَا تُخْسِرُوا الْمِيْزَانَ ؀{[ الرحمن :7 ۔ 9] ترجمہ :’’اس نے آسمان کو بلند کیا اور اوپر اٹھایا اور میزان عدل رکھدی تاکہ تم میزان میں خلل اندازی نہ کرو اور انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترزو میں تولتے وقت کمی نہ کرو ‘‘۔ کائنات کا سارا نظام عدل پر قائم ہے اس لئے انسان جو اس امانت کاامین ہے ، اس کا فرض ہے کہ اپنے دائرہ اختیار میں عدل قائم کرے اور ہر حقدار تک اس کا حق پہنچائے اگر یہ عدل و توازن قائم نہ رہے تو میزان عالم خلل پذیر ہوتی ہے اور اسی کو قرآن’’ فساد فی الارض‘‘ سے تعبیر کرتا ہے ارشاد بار ی تعالی ہے : } وَ اِلٰي مَدْيَنَ اَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۭ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ ۭ وَلَا تَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ اِنِّىْٓ اَرٰىكُمْ بِخَيْرٍ وَّ اِنِّىْٓ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيْطٍ؀ وَيٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ بِالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْيَاۗءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِي الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ ؀{[هود :84]
Flag Counter