Maktaba Wahhabi

115 - 534
موت کے بعد تصرّف کی اجازت و اختیار دیا گیا ہو۔ یہ بھی عرفِ عام میں وکیل ہی ہوتے ہیں لیکن انہیں عربی میں وصی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ وصیت کے مال میں تصرف کا اختیار رکھتے ہیں ۔جیسےایک شخص اپنے ثلث المال میں سے کسی خاص مصرف مثلاً فی سبیل اللہ کی مد میں پیسہ دینا چاہتا ہواور وہ کسی خاص شخص کو اپنا وصی مقرر کرے تو وہ وصی، وصیت کئے گئے مال کوفی سبیل اللہ کے مصارف میں سے کسی بھی مناسب مصرف میں خرچ کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔ ناظر(نگہبانSupervisor):اس سے مراد وہ شخص ہے جو کسی بھی وقف(Endowment) وٹرسٹ پر نگہبان و ذمہ دار بنایا گیا ہو۔[1] اب اس وقف کا نگہبان ، ذمہ دار(Supervisor)اس میں مطلوبہ ہدف کی تکمیل کے تصرّفات کا اختیار رکھتا ہے ،جیسے ایک شخص اپنے کسی گھر کو فقراء و مساکین کےلیے وقف کردیتا ہے اور اس کے معاملات دیکھنے کی ذمہ داری عبد اللہ کو سونپتا ہے تو عبداللہ کو اس میں مطلوبہ مقصد کی تکمیل کے لئےتصرّف کا اختیار ہے۔ ولی (سرپرست،Guardian):ولایت ( سرپرستی )کی دو قسمیں ہیں : ولایت ِ عامہ اور ولایتِ خاصہ۔ ولایتِ عامہ سے مراد :حکمران کی ولایت ہے ، جیسے ملک کے وہ اموال،اراضی و املاک کہ جن کا کوئی مالک نہیں اُن کی ملکیت وتصرّف کا اختیار حاکم کے پاس ہوتا ہے، اسی طرح اس یتیم کے اموال و املاک کہ جس کا کوئی خاص ولی و سرپرست نہیں ، اُن کی ولایت بھی حاکم کے پاس ہوتی ہے۔ ولایتِ خاصہ سے مراد: وہ ولایت ہے جو یتیم کے کسی خاص ولی و سرپرست کی ہوتی ہے ،جیسےچچا کی ولایت اس کے یتیم بھتیجے پر۔ ایسی صورت میں یتیم اور اس کے مال کی کفالت اور سرپرستی اس کے خاص ولی
Flag Counter