Maktaba Wahhabi

20 - 534
سرمایہ دارانہ نظام کے نتائج The Consequences of the Capitalism عثمان صفدر1[1] گزشتہ دو صدیوں سے سرمایہ دارانہ نظام نے دنیا کو اپنے شکنجہ میں جکڑ رکھا ہے ، یہ وہ نظام ہے جونہ صرف جسمانی بلکہ مالی اور ذہنی ظلم و استبداد پر مشتمل ہے ، جس کی بنیاد میں غریبوں کا خون اور چوٹی پر ارتکاز دولت ہے ، جس نظام کی نس نس میں لالچ وحرص بھری ہے ، اس نظام کے سرکردہ لوگ اپنے پیٹ کا جہنم لئے پوری دنیا میں دندناتے پھرتے ہیں اور دولت کا ایندھن اس جہنم کی آگ کوٹھنڈا کرنے کے بجائے مزید بھڑکاتا ہے ۔ دنیا کی تمام بڑی حکومتیں ، بڑی بڑی کمپنیاں اور تمام بینک اس نظام کے آلہ کار ہیں ، اور صد افسوس کہ مزعومہ اسلامی بینک بھی اسی نظام کی انگلی تھام کر چل رہےہیں۔ اس نظام سے پہلے بھی دنیا میں غریب بستے تھے لیکن اب غریب کا جینا بھی محال ہے، دولت مند بھی رہا کرتے تھے لیکن ان کی آنکھوں پر یوں لالچ کی پٹی نہ بندھی ہوا کرتی تھی۔ گزشتہ دو صدیوں کی تقریباً تمام جنگیں اسی نظام کی بقا اور اس کے سرکردہ افراد کے مفادات کے تحفظ کی خاطر لڑی گئیں اور لاکھوں بلکہ کروڑوں افراد ان جنگوں کی بھینٹ چڑھا دئے گئے۔جنگِ عظیم اول اور دوم اور حالیہ عراق اور افغانستان کی جنگیں ہمارے لئے نمونہ عبرت ہیں۔ سرمایہ دارانہ نظام کے بھیانک اثرات پوری دنیا میں اپنی خوفناکی کے ساتھ موجود ہیں ، ان میں چند حقائق بطور عبرت کے پیش نظر ہیں: عالمی غربت کے حوالہ سے چند حقائق آمدنی میں ظالمانہ تقسیم (1) دنیا کی نصف آبادی یعنی تقریباً ساڑھے تین ارب افراد کی یومیہ آمدنی 2.50 ڈالر (تقریباً 246
Flag Counter