Maktaba Wahhabi

77 - 534
اس کے ساتھ ساتھ وہ تاجرتجارت سے متعلقہ شرعی آداب کا بھی خیال رکھے۔ دینِ اسلام میں جائز تجارت کو انتہائی باعزّت اور مبارک عمل قرار دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ تقریباً ہر نبی و رسول علیہم السلام کا ذریعہ معاش اُن کے خود کے ہاتھ کی کمائی تھی۔اولادِ آدم کے سردار ،سرورِ کائنات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تجارت کے پیشہ سے وابستہ تھے اور تجارت کی ترغیب بھی دیا کرتے ،اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی اکثریت تجارت ہی کیا کرتی تھی، قرآن کریم اور احادیثِ مبارکہ میں جائزتجارت اور صادق و امین تاجر کی اہمیت و فضیلت کو مختلف انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔ قرآن کریم میں فضیلت اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں متعدد مقامات پر جائز تجارت کے نتیجہ میں حاصل ہونے والے منافع کو اپنے فضل سے تعبیر فرمایا ہے جس سے اس عمل کی اہمیت و برکت کو سمجھا جاسکتا ہے ۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: { لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّکُمْ} [البقرۃ: 198] ترجمہ:’’ تم پرکسی بھی قسم کاکوئی گناہ و حرج نہیں کہ تم اپنے ربّ کا فضل(رزق) تلاش کرو‘‘ اسی طرح فرمایاـ: {فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاۃُ فَانْتَشِرُوْا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰه } [الجمعۃ: 10] ترجمہ:’’پھر جب نمازمکمل ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤاور اللہ کا فضل(رزق)تلاش کرو ‘‘۔ مذکورہ بالا آیات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ جائز طریقہ سے کسبِ معاش بھی اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور کاروبار و تجارت میں اسلامی احکام،شرائط و ضوابط کو مدِّ نظر ر رکھا جائے تو یہ عمل بھی عبادت ہے اور اس کا دنیاوی ثمرہ،فوائد و منافع کی صورت میں اللہ تعالیٰ کا فضل ہے۔ احادیث میں فضیلت رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سائل نے سوال کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! سب سےپاکیزہ وبہترین
Flag Counter