Maktaba Wahhabi

477 - 534
اسٹاک ایکسچینج سوال نمبر 1 : کیا کراچی اسٹاک ایکسچینج میں حلال پروڈکٹ کی شئیرز کی لین دین جائز ہے ؟(رفیع احمد ) سوال نمبر 2 : کیا اسٹاک ایکسچینج کا کاروبار جائز ہے یا ناجائزاور کیا ہم اسے مضاربہ سے تشبیہ دےسکتے ہیں؟ (عبدالوہاب ) جواب: اسٹاک ایکسچینج میں شئیرز کی لین دین کا کاروبار جائز ہے جب اس میں چند شرائط کو مد نظر رکھا جائے: (1)صرف شئیرز کی خرید فروخت ہو ، بانڈز کی خریدو فروخت نہ ہو، کیونکہ بانڈز دراصل اس قرض کی دستاویز ہے جس پر سود ادا کیا جاتا ہے۔ یہ بانڈزمختلف کمپنیوں کی جانب سے اور حکومت کی جانب سے جاری کئے جاتے ہیں۔ ان بانڈز کی خرید وفروخت جائز نہیں کیونکہ یہ بانڈز ایک مخصوص رقم کی نمائندگی کرتے ہیں اور ان کو بیچنا رقم کا رقم کے ساتھ تبادلہ کرنا ہے ، اور رقوم کے تبادلہ میں کمی بیشی سود ہے ، اور دوسری وجہ یہ ہے کہ یہ بانڈز بذات خود ایک سودی لین دین پر مشتمل دستاویز ہے۔ (2)صرف ان کمپنیز کے شئیرز خریدنا اور بیچنا جائز ہے جن کا کاروبار حلال ہو، کیونکہ شئیرز دراصل کمپنی میں شراکت داری کی نمائندگی کرتے ہیں ، اور ایسی کمپنی جو حرام کاروبار کرتی ہو اس میں شراکت داری حرام ہے ، اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: {وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ } [المائدة: 2] ’’گناہ اور زیادتی کے کام پر تعاون نہ کرو‘‘۔ (3)شئیرز کی خریدو فروخت ہاتھوں ہاتھ ہو، نقد ہو ، مستقبل کا سودا نہ کیا جائے ، نہ ہی ادھار کیا جائے ، کیونکہ شئیرز کمپنی میں شراکت داری کی نمائندگی کرتے ہیں اور کمپنی کے اثاثوں میں ٹھوس اثاثہ جات
Flag Counter