Maktaba Wahhabi

478 - 534
(Fixed Assets) بھی ہوتے ہیں اور نقدی (روپے پیسے ) بھی شامل ہوتے ہیں اس لئےشئیرز کو ایک الگ جنس تصور کرتے ہوئے بیچتے وقت اس کی اصل قیمت سے زیادہ بھی وصول کیا جاسکتا ہے ، لیکن اس میں ادھار جائز نہیں ، کیونکہ رقوم کے تبادلہ میں اگر جنس مختلف ہو ، (یعنی مثلاً روپے کے بدلہ ڈالر ، اسی طرح روپے کے بدلہ شئیرز ) تو اس میں کمی بیشی تو جائز ہے لیکن ادھار جائز نہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ مِثْلًا بِمِثْلٍ سَوَاءً بِسَوَاءٍ يَدًا بِيَدٍ، فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ، فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ . [1]’’ سونے کے بدلہ سونا ، چاندی کے بدلہ چاندی ، جو کے بدلہ جو کھجور کے بدلہ کھجور، نمک کے بدلہ نمک برابر ہو اور ہاتھوں ہاتھ ہو اور جب یہ اجناس مختلف ہوں تو جیسے چاہو بیچو جب یہ ہاتھوں ہاتھ ہوں‘‘ لہٰذا شئیرز کی خرید وفروخت میں ادھار درست نہیں ، خاص طور پر اس لئے بھی کہ مستقبل کے سودے کے ذریعہ شئیرز کے لین دین میں جوا بھی کھیلا جاتا ہے، اسی طرح صرف وہی شئیرز بیچے جائیں جن کی ملکیت حاصل ہو ، ایسا نہ کیا جائے کہ پہلے شئیرز کا سودا کرلیا پھر کہیں سے وہ شئیرز لے کر خریدار کو تھمادئیے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : "لا تبع ما ليس عندك": " جس چیز کے تم مالک نہیں ہو وہ مت بیچو "[2]۔
Flag Counter