Maktaba Wahhabi

111 - 534
حدیث میں اس کا استثناء موجود ہے،البتہ بغیر رنگے مردہ جانور کی کھال بالاتفاق ناپاک ہے۔  اسی طرح اس کے وہ اجزاء جن پر زندگی اثر نہیں کرتی وہ بھی اس حرمت سے مستثنیٰ ہیں ،جیسے بال ، اون وغیرہ کا استعمال اور خرید وفروخت بھی جائز ہے۔بشرطیکہ اُنہیں جسم سےلگی کھال یعنی جڑ سے الگ کردیا جائے ورنہ وہ پاک و جائز نہ ہوں گے۔ حرا م اشیاء میں شامل دیگر امور شریعتِ مطہّرہ میں شراب ، مردار ، خنزیربشمول اُس کے تمام اجزاء اور بت و مورتیوں کے علاوہ: جوّا ، فال نکالنے کے تمام طریقے، حلال جانور کو ذبح کرتے وقت بہایاجانے والا خون اور بے مقصد،دلفریب اورغافل کرنے والی باتوں کی حرمت بیان کی گئی ہے‘‘۔ شراب کے علاوہ دیگرمنشیات اورمخدّرات کا بھی یہی حکم ہے۔ اسی طرح بتوں کے علاوہ باقی شرکیہ آلات بھی اس حرمت میں داخل ہیں۔ جب کہ بے مقصد،دلفریب اور غافل کرنے والی باتوں میں گانے، موسیقی اور اُس کے تمام آلات ، گانوں اور موسیقی پر مشتمل آڈیو، ویڈیو کیسٹیں، سی ڈیز، فحاشی وعریانیت پر مشتمل رومانوی ناول،فحش لٹریچر سب شامل ہیں ،جبکہ جادو اورعلمِ نجوم کی تعلیم پر مبنی کتابیں اور اسی طرح تمام باطل افکار و نظریات پر مشتمل کتب ، مذکورہ تمام اشیاء کی تجارت حرا م ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہر اُس چیز کی بیع جوشرعی اعتبار سے ناپاک ہو یا حرام کردہ ہویا عام حالات میں اُن سے شرعی طور پر فائدہ حاصل نہیں کیا جاسکتا تووہ جائز و درست نہیں ہےان سے کُلی اجتناب کرنا ہر مسلم پر واجب ہے ۔ چوتھی شرط:مال و زر فروخت کنند وخریدار کی ملکیت میں ہو اس شرط سے مراد یہ ہے کہ :کسی بھی شخص کاکسی متعیّن شےپر کُلی ملکیت و اختیار سے پہلے اس کا سودا کرنا جائز و درست نہیں ہے ، اور اس ملکیت کے حکم میں مال اور زر دونوں شامل ہیں یعنی خریدنے والے کا مال اُس کی ذاتی ملکیت ہو اور اُسے اس میں تصرّف کا اختیار ہو اور بیچنے والے کا سامان اُس کی ذاتی ملکیت میں ہو۔
Flag Counter