Maktaba Wahhabi

185 - 534
دے دیا جائے ، اسی طرح کسی شریک کو دیگر شرکاء کی نسبت زیادہ منافع ملے۔ البتہ خسارہ کی صورت میں ہر شریک اپنی مالی شراکت داری کے حساب سے نقصان برداشت کرتا ہے۔ (2) شركة المفاوضة: اس سے مراد ایسی شراکت داری ہے جس میں تمام شرکاء مالی، عملی شراکت داری، حق تصرف ، منافع کی تقسیم اور خسارہ اٹھانے میں برابر ہوں، اس کے شرعی حکم میں اختلاف ہے اور راجح یہی ہے کہ شركة المفاوضة ناجائز ہے۔ (2) عمل میں شراکت (3) ایک شریک کی جانب سے مال اور دوسرے شریک کی جانب سے عمل اس شراکت داری کو اصطلاحاً مضاربہ کہتے ہیں۔ مشارکہ متناقصہ کی تعریف: درج بالا تفصیل ذکر کرنے کا مقصدیہ واضح کرنا تھا کہ مشارکہ متناقصہ شراکت داری کی ایک نئی قسم ہے جس کا ذکر کتب فقہ میں نہیں ملتا اور سب سے پہلے اس کاا ستعمال اسلامی بینک میں ہی کیا گیا ہے۔ متناقصہ نقص سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے کمی ۔ مشارکہ متناقصہ سے مراد ایسا مشارکہ ہے جس میں ایک شریک دوسرے شریک کا حصہ تدریجاً خریدنے کا وعدہ کرتا ہے حتی کہ آخر میں وہ شریک پورے اثاثہ کا مالک بن جاتا ہے۔[1]اسلامی بینکوں میں مشارکہ متناقصہ کا استعمال عموماً ٹھوس اثاثہ جات کی تمویل (Fixed Asset Financing) میں کیا جاتا ہے ، اور کبھی کسی کاروبار میں مشارکہ متناقصہ کے ذریعہ مالی تمویل کاری کی ضروریات کو بھی پورا کیا جاتا ہے ۔ شرعیہ اسٹینڈرز کے مطابق مشارکہ متناقصہ کا شمار شركة العقد کی قسم شركة العنان میں سے ہے ۔[2] جبکہ مروجہ اسلامی بینکوں کے تعامل سے یہ محسوس ہوتا ہے وہ اسے شركة الملك کی حیثیت دیتے ہیں۔ اسلامی بینکوں میں مشارکہ متناقصہ کے ذریعہ عموماً جن چیزوں میں تمویل کی جاتی ہے ان میں :
Flag Counter