Maktaba Wahhabi

197 - 534
جاری کرتے ہیں ۔ باب دوم : بینک ضمانت خط کی حیثیت شریعت اسلامیہ کی رو سے شریعت کے بنیادی اصولوں کی روشنی میں ضمانت کا جواز موجود ہے جس کی صورت فقہاء نے ان الفاظ میں بیان کی ہے :’’ ضم ذمة الضامن إلى ذمة المضمون في التزام الحقوق المستحقة ‘‘واجب الادا حقوق میں ادائیگی کے لئے ضامن کا ذمہ مضمون ( جس کیلئے ضمانت دی جارہی ہے ) کے ذمہ سے منسلک کرنا ۔ یعنی کسی کا قرض کسی دوسرے پر لازم کرنا ۔ فقہاء نے اسے عقد ارفاق واحسان میں شامل کیا ہے ، نیز اس کی حکمتوں میں سے ایک حکمت یہ بھی ہے کہ لوگوں کے حقوق کو ضیاع سے بچایا جا سکے ، اور حقوق کی ادائیگی زیادہ مأمون ومحفوظ ہوجائے ۔ سابق الذکر بحث میں جو کچھ بیان ہوا اس کا خلاصہ درجِ ذیل دو اہم فقروں میں محصور ہے : بینک گارنٹی کی اقسام اس سروس کی فراہمی پر بینک کی طرف سے حاصل کیا جانے والاکمیشن جہاں تک سابقہ بیان کردہ چار اقسام کا تعلق ہے تو بظاہر ان میں کوئی ایسی چیز نہیں پائی گئی جو نصوصِ شرعیہ کے خلاف ہو اور اس کی حدود سے تجاوز کرتی ہو اور اس کی شروط کی موجودگی بھی اس امرکے جواز کی متقاضی ہے۔ بینک ضامن ہوتا ہےاور اس کی اہلیت ایسی ہے کہ اس کا تبرع جائز ہے کیونکہ اس میں ضامن کی رضامندی شامل ہے اور حق بھی معلوم ہے اور اس کی مدت بھی معلوم ہے یعنی مجہول نہیں ہے ۔ البتہ پہلی قسم ( ابتدائی ضمانت ) میں ایک چیز ہے جو قابل توجہہے اور وہ یہ کہ اس کا تعلق اس ضمانت سے ہے جو بعد میں واجب ہوگی اور جو ضمانت ابھی واجب نہیں ہوئی اس کا شمار معلق وعدہ کا ہوگا ۔کیونکہ شرعی رو سے ضمانت ایک ایسا معاہدہ ہے جو ایک واجب شدہ چیز کی ادائیگی کا ذمہ لینے کا نام ہے لہٰذا اس رو سے اسے معلق نہیں کیا جاسکتا جیسا کہ دوسرے معاہدات میں اس کی گنجائش موجود ہوتی ہے ۔ لہٰذا اس کی صورت
Flag Counter