Maktaba Wahhabi

187 - 534
گھر میں رہائش رکھتا ہے یا گاڑی کو استعمال کرتا ہے ، اسی استعمال کو بینک منافع تصور کرتا ہے جو کہ صارف کو مل رہا ہے اور اگر کوئی کاروبار ہے تو اس سے حاصل ہونے والی آمدنی یا منافع بینک اور صارف کے مابین شراکت داری کے تناسب سے تقسیم ہوتا ہے۔ (5) بینک اپنی شراکت داری کو اکائیوں (Units) میں تقسیم کرتا ہے ، مثلاً اگر بینک کا حصہ 80فیصد ہے تو بینک اسے آٹھ آٹھ فیصد کی دس یا دس دس فیصد کی آٹھ اکائیوں(Units) میں تقسیم کرتا ہے، اور صارف اپنے وعدہ کے مطابق مخصوص مدت میں ان اکائیوں کو خریدنے کا پابند ہوتا ہے ، حتیٰ کہ آخری اکائی کی خریداری کے ساتھ ہی شراکت داری ختم ہوجاتی ہے اور صارف اس چیز کی مکمل ملکیت حاصل کرلیتا ہے۔اور جب تک وہ ان اکائیوں کو مکمل خرید نہیں لیتا اس وقت تک چونکہ وہ محصولہ سامان میں بینک کا حصہ استعمال کر رہا ہے لہذا وہ بینک کو اس کے حصہ کے تناسب سے کرایہ ادا کرتا ہے۔ اس مکمل وضاحت کی روشنی میں مشارکہ متناقصہ کی صورت یوں بنتی ہے کہ گھر کی خریداری کا خواہش مند صارف بینک سے مشارکہ کی بنیاد پر گھر خریدنے کا ارادہ ظاہر کرتا ہے ، بینک اور صارف سرمایہ لگا کر ایک گھر جس کی قیمت مثلاً دس لاکھ روپے ہو خریدتے ہیں ، اس میں صارف دو لاکھ روپے ادا کرتا ہے اور بینک آٹھ لاکھ روپے ، اس طرح صارف کا اس شراکت داری میں حصہ بیس فیصد ہوتا ہے اور بینک کا اسی فیصد، پھر مشارکہ کی ابتداء میں کئے گئے معاہدہ کے مطابق صارف متعین مدت میں بینک کا حصہ خریدتا ہے ، بینک اپنے حصہ کو اکائیوں (Units) میں تقسیم کرتا ہے، مثلاً وہ ایک لاکھ کے آٹھ یونٹس بناتا ہے اور صارف اپنے وعدہ کے مطابق ہر تین مہینہ بعد ایک یونٹ خریدنے کا پابند ہوتا ہے۔ مروجہ مشارکہ متناقصہ پر شرعی اعتراضات ( پہلا اعتراض)بینک کا صارف سے وعدہ لینا کہ وہ شراکت داری کے ذریعہ حاصل کردہ سامان میں بینک کا جو حصہ بنتا ہے اسے مختلف اکائیوں (Units) کی صورت میں خریدے گا۔ بینک یہ وعدہ صارف سے اس وقت لیتا ہے جب ابھی مشارکہ کی تکمیل نہیں ہوتی اور نہ ہی ابھی کوئی سامان خریدا گیا ہوتا ہے، یعنی مشارکہ کی ابتداء ہی میں مشارکہ کے تناقص (Diminish) کا عہد لے لیا جاتا ہے۔ اس وعدہ کی وجہ سے مشارکہ متناقصہ میں کئی شرعی اشکالات وارد ہوتے ہیں:
Flag Counter