Maktaba Wahhabi

283 - 534
سوم: غرر اور جہالت شرعی نقطہءنگاہ سے اشاریہ بندی پر دوسرااہم اعتراض یہ ہے کہ اس میں غرراور جہالت کاعنصرنمایاں ہے اور معلوم ہے کہ ایسے تمام عقودباطل ہیں جن میں غرر اور جہالت کا عنصر موجود ہو۔اشاریہ بندی میں ایک عوض کو مستقبل کےحوالے سے مجہول چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ اس بناپر غرر اور جہالت لازم آتے ہیں۔ ممکنہ حل اشاریہ بندی سے قطع نظر ماہرین نے افراطِ زر کے مسئلے کو حل کرنے کےلئے مندرجہ ذیل طریقے وضع کرنے کی کوشش کی ہے۔ (1)فہیم خان کا پیش کردہ حل افراطِ زر کے مسئلےکو حل کرنے کےلئے فہیم خان نے گولڈ اکاؤنٹ کا نظریہ متعارف کرایاہے۔[1]{ } اس سلسلے میں وہ بینکوں میں رقوم جمع کروانے اور بینکوں سے قرض لینے کے عمل میں تفریق کرتے ہیں۔جہاں تک رقوم جمع کروانےکا تعلق ہے اس سلسلے میں فہیم خان کہتے ہیں کہ جب بینک رقم لے ، اس وقت سونے کی مروجہ قیمت کے مطابق اسے تبدیل کرلے اور مودِع (Creditor)جب اپنی رقم نکلوائے تو اس سونے کی قیمت کے حساب سے رقم نکلوائے ، مثلاً زید نے1990 ء میں بینک میں اتنی رقم جمع کروائی کہ اس سے 100 گرام سونا خریدا جاسکتا تھا ۔ اب 1995ءمیں زید جب یہ رقم نکلوانا چاہتا ہے تو اسے اتنی رقم واپس کی جائیگی کہ اس سے 100 گرام سونا خریدا جاسکے ، قطع نظر اس حقیقت سے کہ ظاہری طور پر یہ رقم جمع شدہ رقم سے زیادہ ہے یا کم ۔ جہاں تک بینکوں سے قرض لینے کا تعلق ہے ، اس ضمن میں فہیم خان قرضوں کو دو گروپوں میں تقسیم کرتے ہیں ، یعنی :
Flag Counter