Maktaba Wahhabi

420 - 534
روٹی ہماری زندگی کا مقصد نہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام نے ہمیں نہایت متوازن اقتصادی اور سیاسی نظام بخشا ہے ، لیکن مسلمان کی زندگی کا مقصد محض روٹی نہیں ، میں نے یہ کہا تھا کہ جس وقت مزدور بھوکا ہو ، وہ اللہ کی محبت اور عبادت کے گیتوں سے لطف اندوز نہیں ہوسکتا ،اس کا پیٹ بھرنے کے بعد ہم اسے کہیں گے کہ دیکھو روٹی تمہاری زندگی کا مقصد تو نہیں ہے ، مسلمان کی زندگی کامقصد اللہ کی ذات اور اس کی صفات کی معرفت حاصل کرنا اور اس کی صفات سے خود کو متصف کرنا ہے اور اپنی تمام صلاحیتوں کو اللہ کا قرب اور اس کی رضا حاصل کرنے کے لئے کھپا دینا ہے ، مسلمان کی رُوح ہر آن اور ہر لمحہ نغمہ سرا ہے ۔’’ إلهي أنت مقصودي و رضاك مطلوبي‘‘ انسان کی زندگی کا مقصد اس روئے زمین پر اللہ کی خلافت کا قائم کرنا ہے اور یہ معاشرتی ، اقتصادی اور سیاسی نظام جو اسلام نے ہمیں بخشا ہے ، ان مقاصد کے حصول کے لئے محض وسائل اور ذرائع ہیں ۔میں علامہ صاحب رحمہ اللہ کے خط کا اقتباس آپ کو سناتا ہوں جو اخبار زمیندار میں 24 جون 1923ء کے شمارے میں چھپا تھا ،میں اس وقت جو کچھ کہہ رہا ہوں اس کی تائید و تصدیق اور تشریح و توضیح کے لئے حکیم الامت کی شہادت بس کرتی ہے ۔ علامہ صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں مسلمان ہوں ، میرا عقیدہ ہے اور یہ عقیدہ دلائل اور براہین پر مبنی ہے ۔انسانی جماعتوں کے اقتصادی امراض کا بہترین علاج قرآن نے تجویز کیا ہے ،سرمایہ داری کی قوت جب اعتدال سے تجاوز کرجائے ، تو دنیا کے لئے ایک قسم کی لعنت ہے ،لیکن دنیا کو اس کے مضر اثرات سے نجات دلانے کا طریقہ یہ نہیں کہ معاشی نظام سے اس قوت کو خارج کردیا جائے ، جیسا کہ بالشویک تجویز کرتے ہیں۔قرآن حکیم نے اس قوت کو مناسب حدود کے اندر رکھنے کے لئےقانون میراث اور زکوۃ و غیرہ تجویز کیا ہے ،مغربی سرمایہ داری اور رُوسی دونوں افراط و تفریط کا نتیجہ ہیں اعتدال کی راہ وہی ہے جو قرآن نے ہم کو بتائی ہے شریعت ِ حقہ اسلامیہ کا مقصُود یہ ہے کہ سرمایہ داری کی بنا پر ایک جماعت دوسری جماعت کو مغلوب نہ کرسکے اور اس کے حصول کے لئے میرے عقیدے کی رو سے وہی راہ
Flag Counter