Maktaba Wahhabi

78 - 534
ذریعہ معاش کونسا ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’عملُ الرّجلِ بيدِہ وکُلُّ بيع مبرور‘‘[1]کہ (بہترین ذریعہ معاش) آدمی کے خود کےہاتھ کی کمائی اور ہر وہ تجارت و کاروبار ہے جوشرعی لحاظ سے جائز ہو اوراس میں امانت و صداقت کو ملحوظِ خاطر رکھ کر کیا جائے ۔ اس میں ، جھوٹ ، دھوکہ، خیانت ، زیادتی اور حرام کا شائبہ تک نہ ہو۔ حدیث ِ مذکور سے جائز تجارت کی فضیلت واضح ہوجاتی ہے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی تجارت کو سب سے پاکیزہ و بہترین قرار دیا ہے۔ اسی طرح دیانت اور امانت دارسچے مسلم تاجر کی فضیلت اور بد دیانت و فاجر تاجر کی مذمّت کے حوالہ سے کچھ اہم احادیث آنے والی سطور میں’’چھٹاضابطہ‘‘ کےعنوان کے تحت دیکھی جاسکتی ہیں۔ اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابن عمر ، ابن عباس اور انس بن مالک رضی اللہ عنہم سے مروی ہے، انہوں نے فرمایا کہ: امانت دار ، سچا مسلمان تاجر روزِ قیامت شہداء میں شمار ہوگا اور اللہ تعالیٰ کے عرش کے سائے میں ہوگا اور اُسے جنّت میں داخل ہونے سے نہیں روکا جائے گا۔ [2] آدابِ تجارت شریعتِ مُطہّرہ میں تجارت سے متعلّق کچھ اہم آداب سکھائے گئے ہیں جنہیں دوران تجارت و کاروبار ملحوظ رکھنا ہر تاجر کے لئے ضروری ہےجن میں سےچند اہم درجِ ذیل ہیں : (1) معاملات میں لوگوں کے ساتھ نرمی و آسانی سے پیش آنا،اُنہیں سہولت و رعایت دینا اور بلند اخلاق و کردار کا مظاہرہ کرنا۔ اسے شرعی اصطلاح میں ’’سماحۃ ‘‘سے تعبیر کیا گیا ہے۔یعنی بلند اخلاق و کردار کا مظاہرہ کرنا ، خندہ پیشانی اور خوش اسلوبی سے معاملات کو نبھانا، سخاوت کو اختیارکرنا،مجبور و کمزور لوگوں پرنرمی، شفقت
Flag Counter