Maktaba Wahhabi

79 - 534
و احسان کے ساتھ پیش آنا ،تقاضا ومطالبہ کرنے و دیگر امور میں اُن پر سختی و تنگی نہ کرناوغیرہ ۔ یہ وہ بنیادی ہدایات ہیں جن پر ہر مسلمان کو زندگی کے ہر معاملہ میں عمل کرنا چاہئے ، بالخصوص لین دین ، خرید و فروخت اور کاروبار و تجارت میں ان ہدایات کو ہمہ وقت اپنے مدِّ نظر رکھناچاہئے۔ فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اللہ تعالیٰ اُس بندے پر اپنا رحم فرمائے جو جب بھی کچھ خریدتایابیچتا ہے توسماحت، یعنی آسانی ،نرمی و رعایت اور سخاوت کا معاملہ اختیار کرتا ہے اور جب بھی کسی سے اپنے حق کا مطالبہ وتقاضا کرتا ہے توآسانی، نرمی ورعایت اورسخاوت کا معاملہ کرتا ہے‘‘۔[1]اور ایک دوسری روایت میں’’واذاقضی‘‘ کے الفاظ بھی ملتے ہیں یعنی: جب کسی کے حق وقرض کی ادائیگی کا معاملہ ہو تو اُس میں ٹال مٹول اور بے جا تأخیر سے کام نہیں لیتا بلکہ سماحت سے کام لیتے ہوئے حقدار کو اُس کا حق واپس لوٹاتا ہے۔[2] جامع ترمذی کی ایک دوسری روایت میں:ایسا کرنے کو اللہ تعالیٰ کا محبوب و پسندیدہ عمل قرار دیا گیا ہے۔[3] اسی طرح مسند احمدکی ایک روایت میں اسی عمل کی بناء پر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے لئے مغفرت کی دعاء فرمائی ۔[4] (2) خرید وفروخت ، کاروبار و تجارت سے متعلقہ شرعی احکام کی معرفت رکھنا۔ شریعتِ اسلامیہ میں کوئی بھی ریاست اس وقت تک فلاحی و ترقی یافتہ نہیں بن سکتی جب تک اس ریاست کے کاروباری مراکز ، بازاروں اور مارکیٹ میں معاملات کرنے والے کاروباری و تاجر حضرات مالی معاملات میں شرعی احکام یعنی جائز و ناجائز ، حلال و حرام اور مشتبہ امور سے واقف نہ
Flag Counter