Maktaba Wahhabi

351 - 534
مشہور حنفی عالم دین ابن عابدین فرماتے ہیں :’’ حدیث میں مذکورہ تینوں اجنا س کے علاوہ کسی چیز میں معاوضہ متعین کرکے مقابلہ کرانا جائز نہیں ‘‘۔[1] مالکی مذھب کے معروف عالم دین فرماتے ہیں : ’’مقابلوں کے حوالے سے ہم نے جو بھی احکامِ شرعیہ بیان کئے ہیں ، وہ گھوڑے اور سوار کے مابین یا ان دونوں کے درمیان ہیں اور یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان :" لا سبق الا في خف ، أو نصل ، أو حافر" ۔[2]سے مراد ہیں ۔ اس کے ساتھ کسی اور مقابلے کو نتھی کرنا کسی طرح جائز نہیں الا کہ وہ مقابلہ بغیر معاوضہ وانعام کے ہو ، اگر ایسا ہے کہ وہ مقابلہ بغیر انعام کے ہے تو اس میں اگر دشمن پر غلبہ حاصل کرنا ، اور مسلمانوں کے نفع کے حوالے سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے تو یہ جائز ہے ۔ ‘‘[3] مذکورہ بالا حدیث کی تشریح میں امام شافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ اس کا دوسرا مطلب یہ ہے کہ مقابلے صرف انہی چیزوں میں ہو سکتے ہیں جو حدیث میں مذکور ہیں ‘‘ ۔[4] ابن قدامہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ انعام مقرر کرنا یا معاوضہ مقرر کرنا صرف گھوڑے ، اونٹ ، اور تیر اندازی میں جائز ہے ‘‘ ۔[5] پراڈکٹ کی ترویج کیلئےتحفہ دینا پروموشن سکیموں میں ایک سکیم گفٹ دینے کی بھی ہے ۔ مختلف کمپنیاں اپنی پروڈکٹ پر صارفین کو کوئی نہ کوئی گفٹ دیتی ہیں ۔ دیے جانے والے اس گفٹ کی شکلیں مختلف ہوتی ہیں ۔ یہ گفٹ کسی چیز کی صورت میں بھی ہوسکتا ہے ۔
Flag Counter