Maktaba Wahhabi

476 - 534
مسلمانوں کے پاس قوت و طاقت نہ ہو۔ دارالحرب کے سود سے مراد یہ ہے کہ بعض علماء کے ہاں دارلحرب یا دارالکفر میں سودی لین دین جائز ہے، ان کی دلیل یہ حدیث ہے کہ "لا ربا بين مسلم وحربي في دار الحرب" جس کا ترجمہ یہ کیا جاتا ہے کہ :"مسلمان اور کافر کے درمیان دار الحرب میں کوئی سود نہیں ہے"[1]، یعنی سودی لین دین جائز ہے۔ راجح بات یہ ہے کہ سودی لین دین کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں چاہے وہ دارالاسلام میں ہو یا دارالکفر میں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے سود کو مطلقاً حرام قرار دیا ہے اور اسے اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھلا اعلان جنگ قرار دیا ، اور اس میں کسی قسم کا کوئی استثناء نہیں ہے، جہاں تک مذکورہ حدیث کا تعلق ہے تو یہ حدیث ضعیف ہے ، کیونکہ یہ مرسل ہے ، اسے تابعی مکحول  براہ راست نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں ، اور مرسل حدیث کا شمار ضعیف احادیث میں ہوتا ہے ، اور اگر اس حدیث کو صحیح فرض کر بھی لیا جائے تو اس کا وہ معنی نہیں ہے جو ذکر کیا جاتا ہے بلکہ اس کا ترجمہ اس آیت کی طرح ہوگا {فَلَا رَفَثَ وَلَا فُسُوقَ وَلَا جِدَالَ فِي الْحَجِّ } [البقرة: 197] ’’تو مباشرت کرنا ، گناہ کرنا جھگڑا کرنا حج میں نہیں ہے‘‘ یعنی ایسے کام کرنا دوران حج جائز نہیں ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ دوران حج ایسے کام کر بھی لے تو حرج نہیں ہے، اسی طرح حدیث کا مطلب بھی یہی ہوگا کہ " مسلمان کے لئے دارالحرب میں کسی کافر سے بھی سودی لین دین جائز نہیں ہے"۔
Flag Counter