Maktaba Wahhabi

18 - 534
الشريعة الإسلامية . [1] ’’ اسلامی بینک سے مراد بینکنگ سے متعلق ایسا مالیاتی ادارہ ہے جو اپنے معاملات شرعی احکام کے مطابق انجام دے ‘‘۔ عرب دنیا کے معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر عبد الرحمٰن یسری بینک کی تعریف ان الفاظ میں کرتے ہیں: اسلامی بینک سے مراد بینکاری کا وہ ادارہ ہے جو اپنے تمام معاملات میں ، سرمایہ کاری کی تمام سرگرمیوں میں، اپنے انتظامی امور میں اسلامی شرعیت کے احکام کا مکمل التزام کرے ، شریعت کے مقاصد کی تکمیل کو اپنا ہدف سمجھے اور ایک مسلم معاشرے کی مالی اور مصرفی ضروریات کا اندرون ملک اور بیرون ملک اہتمام کرے۔ [2] ڈاکٹررفیق یونس مصری اسلامی بینکاری پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’ بینک فقط حرام امور کے عدم ارتکاب سے مکمل اسلامی نہیں بن جاتا بلکہ اس کے مکمل اسلامی بننے کےلیے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کے معاملات اپنی شرائط ، ارکان اور اختیارات کے لحاظ سے بھی شریعت کے احکام کے موافق ہوں۔۔۔ خلاصہ کلام یہ کہ اسلامی بینک وہ نہیں ہے جو صرف سود اور حرام امور سے اجتناب کرے بلکہ اسلامی بینک وہ ہے جو ممنوعہ امور کے ساتھ شرعی احکام کی بھی پابندی کرے ۔ ‘‘[3] خلاصہ کلام یہ کہ : اسلامی بینکاری سسٹم کے قیام میں اہل علم ماہرین ِفن کی کاوشیں قابل ستائش ہیں ، جن کے پیچھے یقیناً للہیت اور جذبہ اخلاص کا بہت بڑا عمل دخل تھا لیکن رفتہ رفتہ یہ نظام ایسے افراد کے ہاتھ چڑھ گیا جنہوں نے اس کے اسلامی تشخص کو محض اپنی دکان چمکانے اور لوگوں کا مال ناحق کھانے کیلئے استعمال کیا ۔ اور کئی دہائیاں بیتنے کے بعد بھی اگر مروجہ اسلامی بینکوں کے کردار پر نظر ڈالی جائے کہ انہوں نے معاشرے سے ظلم ، غربت ، افلاس ، استحصال کے خاتمے کیلئے کیا کردار ادا کیا ہے تو جواب ندارد! اس لئے اسلامی بینکاری کے ماہرین کیلئے بالعموم اور ان بینکوں میںمتعین کردہ شرعی ایڈوائزروں پر بالخصوص یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس سسٹم کو مکمل طور پر شرعی خطوط پر استوار کریں ، اور عبوری
Flag Counter