Maktaba Wahhabi

35 - 166
اور اہل حرم میں سے ہیں تو اس راہب نے آپ کے نبی ہونے کی بشارت دی۔25 پانچویں باب میں تسدال نے یہ ثابت کیا ہے کہ ایرانی زرتشتی مذہب کے بھی بعض عناصر قرآن مجید میں ملتے ہیں۔ اس نے اس باب کا عنوان "Zoroastrian Elements in the Qur'an and Traditions of Islam" رکھا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ مذہب زرتشت (Zoroastrianism)میں ایسی کہانیاں مشہور ہیں کہ ان کے نبی زرتشت نے آسمانوں کا سفر کیا۔ جنت اور مقدس درخت کا نظارہ کیااور بعد ازاں اس کے احوال بھی بیان کیے۔ اور غالب امکان یہی ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے پارسی مذہب کی انہی کہانیوں سے اپنے لیے سفر معراج کا تصور وضع (develop) کیا ہو۔ ٹزڈال کے الفاظ ہیں: It may be safely concluded that, since the tales of the kings of Persia were of interest to the Arabs and they had heard of Rustam and Isfandiyar, they are unlikely to have been quite ignorant of the story of Jamshid. Nor is it probable that the Persian fables regarding the ascension to heaven of Arta Viraf and of Zoroaster before him, their descriptions of Paradise and the Bridge of Chinvat and tile tree Hvapah, the legend of Ahriman's coming up out of primaeval darkness, and many other such marvellous tales, had remained entirely unknown to the Arabs. If they were known, it was natural that Muhammad should have made some use of them, as he did of Christian and Jewish legends. 26 اگر ہم ٹزڈال کی عبارت پر غور کریں تو یہاں بھی اس نے نظریہ احتمال ہی کو بطور دلیل نقل کیا ہے کہ اہل عرب ایرانی مذہب کی معروف کہانیوں اور تصورات سے واقف ہوں گے اور یہی واقفیت پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی زرتشتی مذہب سے استفادہ کی بنیاد بنی ہو گی۔ اس قسم کے احتمالات پر کیا کسی علمی موقف کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے؟
Flag Counter