Maktaba Wahhabi

84 - 120
مِنَ الْاِیْمَانِ)) [1] بھی داخل ہے۔ اگر یہ ناچ گانا اسلام ہے تو پھر شرم و حیا کیا ہے؟ او ر اگر شرم و حیا جزواسلام ہے تو پھر اس ناچ گانے کی اسلام سے کیا مطابقت ہے؟ قوالی کی محافل سوائے بدعت کے اور کچھ نہیں۔ ان کا انعقاد کرنے والے، ان میں قوالیاں گانے والے اور قوالیوں کو سننے والے شیطان کے بھائی ہیں ۔اس ناچ گانے کی محفلِ مجرا کو جس میں نام نہاد عاشقانِ رسول دھمال ڈالتے اور وجد کرتے ہیں محض محفل سماع کہہ دینے سے اس میں کوئی تغیر واقع نہیں ہوتا۔ طوائفیں کوٹھو ں پر محفل سماع اور مجرا کرتی ہیں اہلِ جذب و اہلِ تصوّف اور اہلِ خانقاہ ان محافل میں قوالی کی صورت میں مجرا کرتے ہیں ۔ اور دونوں محافل میں کوئی فرق سوائے اس کے نہیں کہ کوٹھے پر زنانہ مجرا ہوتا ہے اور محفل سماع یعنی قوالی میں مردانہ مجرا ہوتا ہے۔ اور یہ کارِ عذاب ہے کارِثواب نہیں ہے۔ بہت سے نام نہاد سنی قوالی کی محفل کو دین کا جزو سمجھتے ہیں ابھی کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے ہمارے شہر میں جاہلوں کی ایک تنظیم کی طرف سے صدر ریگل چوک کے علاقہ میں چند منشیات کے عادی ملنگوں اور تلنگوں نے احتجاجی دھمال ڈالی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ٹی وی پر اولیاء کے عرس کی تقریبات اور قوالی کی محافلِ سماع بھی وقتاََ فوقتاََ دکھایا کرے۔ ان ملنگوں اور جاہل سنی لوگوں کے نزدیک قوالی کی حیثیت عبادت کی ہے۔ اس سلسلہ میں چند روایات بھی سینہ بہ سینہ عوام میں چلی آرہی ہے کہ رسولُ اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم محافلِ سماع میں شرکت فرماتے ہیں اور قوالیاں بڑی رغبت سے سنتے ہیں حالانکہ ان روایات کی کوئی حقیقت نہیں ہے کیونکہ آلاتِ موسیقی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بے انتہا نفرت فرماتے تھے آپ ہی کا ارشاد گرامی ہے: ((اَلْجَرَسُ مِنْ مَزَامِیْرِالشَّیْطَانِ)) [2]
Flag Counter