Maktaba Wahhabi

144 - 169
حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو سیکورٹی فورسز جوابی کاروائی کرتے ہوئے بہت سے ایسے لوگوں کو بھی شہید کر دیتی ہے جو احتجاج میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ خان صاحب کے بقول، یہ ایک فطری اَمر ہے لہٰذا اِن بے قصور مسلمانوں کی ہلاکت یا شہادت کے ذمہ دار بھی احتجاج کرنے والے مسلمان ہی ہیں۔ خان صاحب لکھتے ہیں: ’’یہی معاملہ اُن مقامات کا ہے جہاں زیادہ بڑے پیمانے پر یہ صورتِ حال پیش آ رہی ہے۔ مثلاً کشمیر اور فلسطین، وغیرہ۔ اِن مقامات پر بھی یہی ہوتا ہے کہ پہلے مسلمان، پولس، یا فوج پر پتھر مارتے ہیں۔ اِس کے بعد پولس یا فوج مسلمانوں کے اوپر گولی چلاتی ہے یا ہوائی جہاز سے وہ اُن کے اوپر بم گراتی ہے۔ اِس طرح کے واقعات میں عملاً یہی ہوتا ہے کہ جو مسلمان براہِ راست طور پر اِس فعل میں ملوث نہیں ہوتے، وہ بھی جوابی کاروائی میں فوج کی گولی اور بم کا نشانہ بنتے ہیں، یعنی ملوث ہونے والے مسلمان بھی اور ملوث نہ ہونے والے مسلمان بھی۔ ،،(صبح کشمیر: ص۳۶) اِس کے بعد اِس ظلم کو فطری قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مسلمانوں کو اِس کے خلاف احتجاج کا حق حاصل نہیں ہے: ’’ ایسے واقعات کو لے کر یہ احتجاج کرنا کہ فریق ثانی کی جوابی کاروائی میں قصووار مسلمان اور غیر قصووار مسلمان دونوں زد میں آئے، اور یہ انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ اِس طرح کا احتجاج سرتاسر باطل ہے۔ قرآن ایسے کسی احتجاج کی تصدیق نہیں کرتا۔ اِس طرح کے واقعات میں ایسا ہونا بالکل فطری ہے کہ قصوروار کے ساتھ غیرقصوروار بھی مارے جائیں۔‘‘(ایضاً: ص۳۶) حالانکہ احتجاج کا یہ حق بنیادی انسانی حقوق میں سے ہے جو نہ صرف مذہب نے اپنے پیروکاروں کو دیا ہے بلکہ ہر سیکولر ریاست بھی اپنے شہریوں کو یہ حق عطا کرتی ہے۔ ٭٭٭
Flag Counter