Maktaba Wahhabi

153 - 169
(آخرت کا سفر: ص۱۷۔۱۸) ایک اور مقام پر برتھ ڈے کی رسم کی پیدائش کی بجائے موت سے نسبت جوڑتے ہوئے بیان کرتے ہیں: ’’آج کل یہ رواج ہے کہ جب کسی شخص کی عمر کا ایک سال پورا ہوتا ہے اور اُس کی عمر کا اگلا سال شروع ہوتا ہے تو اُس وقت اس کی سال گرہ(birthday)منائی جاتی ہے۔ مگر صحیح بات یہ ہے کہ اُس کو موت کی یاد کا دن سمجھا جائے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہر عورت اور ہر مرد کی عمر کا مسلسل کاؤنٹ ڈاؤن(countdown)ہو رہا ہے۔ ہر سال گرہ صرف یہ بتاتی ہے کہ تمھاری مدت حیات کا ایک اور سال کم ہو گیا۔ موت اِسی کاؤنٹ ڈاؤن کی تکمیل ہے۔‘‘(ایضاً: ص۲۱) ایک اور جگہ موت کی یادہانی کرواتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’انسان واقعات سے سبق نہیں لیتا۔ بڑھاپا اور بیماری اُس کو موت کی خبر دیتے ہیں، لیکن وہ موت کے بارے میں سوچنے کے بجائے صرف علاج کے بارے میں سوچتا ہے۔ وہ ڈاکٹروں اور اسپتالوں کے پیچھے دوڑتا ہے، یہاں تک کہ وہ ناامیدی کے ساتھ مر جاتا ہے۔ دوبارہ جو چیز اُس کو ملتی ہے، وہ تندرستی نہیں ہے، بلکہ صرف موت ہے۔‘‘(ایضاً: ص۳۱) ماڈرن انسان جو اپنے بچوں کے مستقبل بنانے کے لیے اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیتا ہے، اُس کی تذکیر کے حوالہ سے لکھتے ہیں: ’’آدمی اپنے بچوں کے مستقبل کی خاطر اپنا سب کچھ لگا دیتا ہے مگر قبل اِس کے کہ وہ اپنے بچوں کے مستقبل کو دیکھ کر خوش ہو وہ خود اپنے اُس مستقبل کی طرف ہانک دیا جاتا ہے جس کے لیے اُس نے کوئی تیاری نہیں کی تھی۔‘‘(ایضاً: ص۹) ایک اور جگہ حرص کے بالمقابل قناعت کی تلقین کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’مذہب کی اصطلاح میں کم پر راضی ہونے کا نام قناعت ہے اور زیادہ کی تلاش میں رہنے کا نام حرص۔ اِنھیں دو لفظوں میں زندگی کی پوری کہانی چھپی ہوئی ہے۔ جو آدمی اِس حقیقت کو جان لے، وہی عارف ہے۔ اور جو اِس حقیقت سے بے خبر رہے، وہی وہ انسان ہے جس کو معرفت حاصل نہیں ہوئی۔اصل یہ ہے کہ انسان کی خواہشیں لا محدود ہیں، لیکن موجودہ دنیا ہر اعتبار سے محدود ہے۔ محدود دنیا میں
Flag Counter