Maktaba Wahhabi

24 - 169
اتفاق سے وہ جمیع علامات اُن کی اپنی ذات میں جمع ہیں یا اُنہوں نیسی پی ایس کی ٹیم کو مہدی ومسیح کی ٹیم قرار دے دیا اور حسن اتفاق اِس ٹیم کے بانی اور سربراہ بھی وہ خود ہی ہیں۔ خان صاحب نے معاصرین پر مہدی ومسیح کی پہچان اور نصرت کو واجب قرار دیا ہے۔خان صاحب لکھتے ہیں: ’’ جہاں تک معاصرین کا تعلق ہے، اُن کی ذمے داری یہ نہیں ہو گی کہ وہ شخصی تعیین کے ساتھ اپنے اعتراف کا اعلان کریں…البتہ معاصرین کی یہ لازمی ذمے داری ہو گی کہ وہ آنے والے کو پہچانیں، وہ اُس کے لیے دعائیں کریں، اور عملی اعتبار سے وہ پوری طرح اس کا ساتھ دیں۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: جولائی ۲۰۱۰ء، ص۱۶) مولانا وحید الدین خان جیسے صاحب بصیرت وفراست اب تک مسیح موعود و مہدی زمان کو یقیناًپہچان چکے ہوں گے ، کیونکہ اگر ایسا نہیں ہے تو خان صاحب کے بقول، وہ اندھے پن میں مبتلا اور تاریخ کے اِس آخری امتحان میں بلاشبہ ناکام قرارپائیں گے۔ خان صاحب کے نزدیک مسیح ومہدی کا دعویٰ اور اعلان غیر ضروری اور لایعنی سہی، لیکن مسیح اور مہدی کی پہچان ضروری اور نصرت واجب ہے۔ پہچان اور نصرت تو متعین فرد ہی کی ہو گی۔ اور اِس پہلو سے خان صاحب نے اُمتِ مسلمہ پر شفقت فرماتے ہوئے اُس کے لیے مہدی ومسیح کی پہچان اور نصرت کا رستہ آسان بنا دیا ہے۔ اَمر واقعہ یہ ہے کہ مولانا وحید الدین خان صاحب نے کتاب و سنت کی نصوص کی مضحکہ خیز تاویلات کے ذریعے مسیح ومہدی کا اپنا ہی ایک تخیل(fantasy)قائم کیا ہے جو اُن کی اپنی ذات کے گرد گھومتا ہے۔ ہم کتاب و سنت ہی کے دلائل کی روشنی میں اِس کا مفصل جائزہ ان شاء اللہ! اگلے باب میں پیش کریں گے اور یہ ثابت کریں گے کہ عربی زبان و ادب کے اَسالیب اُن مفاہیم کو قبول نہیں کرتے جو خان صاحب نصوص سے زبردستی کھینچ تان کر نکال رہے ہیں۔ ٭٭٭
Flag Counter