Maktaba Wahhabi

49 - 169
دجال کا قتل ہے ،اور اُن کے نزدیک دجال کے قتل سے مراد دجالی فتنے کا استدلالی رد ہے۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ حقیقت یہ ہے کہ مسیح کی آمد سے مراد مسیح کے رول کی آمد ہے،یعنی دور آخر میں جب کہ دجال ظاہر ہو گا،اُس وقت اُمت محمدی کا کوئی شخص اٹھے گا اور مسیح جیسا رول ادا کرتے ہوئے دجال کے فتنوں کا مقابلہ کرے گا اور اُس کو شکست دے گا۔ حدیث میں قتل دجال کا ذکر ہے۔ اِس سے مراد دجال کا جسمانی قتل نہیں ہے،بلکہ دجال کے فتنے کو بذریعہ دلائل قتل کرنا ہے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء، ص۴۶) ایک اور جگہ لکھتے ہیں: ’’ قتل دجال کے بارے میں ایک روایت حدیث کی مختلف کتابوں میں آئی ہے۔ ابن ماجہ کے الفاظ یہ ہیں : فَإِذَا نَظَرَ إِلَیْہِ الدَّجَّالُ ذَابَ کَمَا یَذُوْبُ الْمِلْحُ فِی الْمَائِ، وَیَنْطَلِقُ ھَارِبًا، وَیَقُوْلُ عِیْسٰیں إِنَّ لِیْ فِیْکَ ضَرْبَۃً لَنْ تَسْبِقَنِیْ بِھَا(کتاب الفتن، باب ذکر الدجال)یعنی دجال جب مسیح کو دیکھے گا،تو وہ اِس طرح گھلنے لگے گا جیسے کہ نمک پانی میں گھلتا ہے،اور وہاں سے بھاگنا شروع کر دے گا۔ مسیح کہیں گے کہ میرے پاس تیرے لیے ایک ایسی ضرب ہے جس سے بچنا ہر گز تیرے لیے ممکن نہیں۔ اِس روایت میں جو بات کہی گئی ہے ،وہ تمثیل کی زبان میں ہے۔ اِس پر غور کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دجال کے مقابلے میں جو واقعہ پیش آئے گا،وہ یہ ہے کہ مسیح اس کے دجل کا علمی تجزیہ کر کے اِس کو ایکسپوز کر دیں گے۔ اِس طرح وہ دلائل کے ذریعے دجال کو بے نقاب کر دیں گے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ : مئی ۲۰۱۰ء،ص ۵۳) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روایات اِس بارے میں واضح ہیں کہ قتل دجال سے مرادکسی نظریے کا استدلالی قتل نہیں بلکہ ایک ایسے شخص کا جسمانی قتل ہے جو رب ہونے کا دعویدار ہو گا۔ایک روایت کے الفاظ ہیں: ((یَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِیْ اُمَّتِیْ فَیَمْکُثُ أَرْبَعِیْنَ لاَ أَدْرِیْ أَرْبَعِیْنَ یَوْمًا أَوْ اَرْبَعِیْنَ شَھْرًا أَوْ أَرْبَعِیْنً عَامًا فَیَبْعَثُ اللّٰہُ عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ کَأَنَّہٗ عُرْوَۃُ بْنُ مَسْعُوْدٍ،
Flag Counter