Maktaba Wahhabi

58 - 169
خان صاحب نے یاجوج وماجوج کو دو ادوار میں تقسیم کیا۔اُن کے نزدیک پہلے دور میں یہ ایک غیر مہذب،جنگجو اور اُجڈ قوم تھی جبکہ اپنے دوسرے یا موجودہ دور میں یہ مہذب اور ترقی یافتہ اقوام میں شامل ہیں۔ ایک جگہ لکھتے ہیں: ’’ قرآن میں یاجوج اور ماجوج کا ذکر دو مقامات پر آیا ہے۔ ایک جگہ ذوالقرنین کے حوالے سے( الکھف : ۹۴)،اور دوسری جگہ ذو القرنین کے بغیر (الانبیاء : ۹۶)۔ اِن دونوں آیتوں کے مطالعے سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ اِن دونوں آیتوں میں یاجوج اور ماجوج کے دو دَوروں کا ذکر ہے،جو ایک کے بعد ایک پیش آئیں گے۔ بظاہر ایسامعلوم ہوتا ہے کہ ذوالقرنین نے جو دیوار بنائی تھی،وہ یاجوج اور ماجوج کے ابتدائی دور سے تعلق رکھتی ہے۔ یہ دیوار اُن کی مفسدانہ کاروائی کے لیے ایک روک بن گئی۔ ایک عرصے تک یہ صورت حال قائم رہی۔ اِس کے بعد یاجوج اور ماجوج کی ابتدائی سرکش نسل ختم ہو گئی اور بعد کی نسل پیدا ہوئی جو نسبتاً معتدل نسل کی حیثیت رکھتی تھی۔ اِس دوران ذوالقرنین کی بنائی ہوئی ابتدائی دیوار دھیرے دھیرے ٹوٹ پھوٹ گئی۔ اِس کے بعد یاجوج اور ماجوج کی اگلی نسلوں کے لیے ممکن ہو گیا کہ وہ دیوار سے باہر آئیں،اور دیوار کے باہر کی دنیا میں پھیل جائیں۔ یہی دوسرا زمانہ ہے جب کہ اُن کے درمیان تہذیب کا دور شروع ہوا۔ یہ دور مختلف احوال کے درمیان بتدریج ترقی کی طرف بڑھتا رہا۔ یہ بعد کا دور دو زمانوں میں تقسیم ہے۔ نشاۃ ثانیہ سے قبل کازمانہ،اور نشاۃ ثانیہ کے بعد کا زمانہ۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ: مئی ۲۰۱۰ء،ص ۴۔۵) ایک اورجگہ لکھتے ہیں : ’’ ذوالقرنین کے بنائے ہوئے مادی بند کے ٹوٹنے کے بعد جو واقعہ پیش آئے گا، اِس کو قرآن میں اِن الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:﴿وَتَرَکْنَا بَعْضَھُمْ یَّوْمَئِذٍ یَّمُوْجُ فِیْ بَعْضٍ﴾(الکھف:۹۹)یعنی قدیم محدود جغرافیہ سے نکل کر یاجوج اور ماجوج، لوگوں سے عمومی اختلاط کرنے لگیں گے۔ یہ گویا اُن کا دورِ اختلاط ہو گا۔ اِس کے بعد حدیث میں جس واقعے کا ذکر ہے،یعنی اُن کا ہر چیز کو کھا جانا،اور ساری دنیا کے پانی کو پی جانا،اِس سے مراد بعد کا وہ واقعہ ہے،جب کہ انھوں نے نیچر پر فتح حاصل کی اور جدید صنعتی دور پیدا کیا۔ اِس جدید صنعتی دور کے نتیجے میں اُن کو عالمی
Flag Counter