Maktaba Wahhabi

75 - 169
خان صاحب کا یہ نقطہ نظر بھی کتاب اللہ اورسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہے۔ ایک تو کسی شخص کو وقوعِ قیامت کی تاریخ یا سَن طے نہیں کرنا چاہیے ،کیونکہ اس کا یقینی علم اللہ ہی کے پاس ہے اور رسولوں کو بھی اِس کا متعین علم نہیں دیا گیا تھا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ عِنْدَہٗ عِلْمُ السَّاعَۃِ﴾(لقمان: ۳۴) ’’ بلاشبہ اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے۔‘‘ ایک اور جگہ ارشاد ہے: ﴿یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ السَّاعَۃِ اَیَّانَ مُرْسٰٹھا قُلْ اِنَّمَا عِلْمُھَا عِنْدَ رَبِّی لَا یُجَلِّیْھَا لِوَقْتِھَا اِلاَّ ھُوَ﴾(الأعراف: ۱۸۷) ’’ وہ آپ سے قیامت کے بارے سوال کرتے ہیں کہ وہ کب واقع ہو گی۔ آپ کہہ دیجیے: اِس کا علم صرف میرے ربّ ہی کے پاس ہے۔اِسے اُس کے وقت پر کوئی ظاہر نہیں کرے گا سوائے رب کے۔‘‘ ﴿لَا یُجَلِّیْھَا لِوَقْتِھَا اِلاَّ ھُوَ﴾میں یہ نکتہ بھی قابل غور ہے کہ قیامت اپنے وقت پر خوب روشن ہو کر سامنے آئے گی ،یعنی اُس کی علامات خوب روشن ہوں گی نہ کہ ایسی کہ جن کے لیے سطحی تاویلات کی ضرورت محسوس ہو۔ اِسی طرح بلاشبہ قیامت قریب ہے ۔ آج سے چودہ سو سال پہلے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرما دیا تھا کہ میرے اور قیامت کے مابین اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا کہ دو انگلیوں کے مابین ہے(صحیح البخاری، کتاب الرقاق، باب قول الرسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم بعثت أنا والساعۃ کھاتین)۔ اور یہ دوانگلیوں کا فاصلہ بھی اللہ کے امر میں چودہ سوسال سے زیادہ پر محیط ہے۔ پس قرب سے مراد بھی اللہ کا قرب ہے اور اللہ کے قرب کی تعیین انسان کے لیے کرنا مشکل بلکہ ناممکن امرہے۔ ٭٭٭
Flag Counter