Maktaba Wahhabi

92 - 169
اِسی طرح نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((اَفْضَلُ الْجِھَادُ کَلِمَۃُ عَدْلِ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ))(سنن أبی داؤد، کتاب الملاحم ، باب الأمر بالمعروف والنھی عن المنکر) ’’افضل جہاد ظالم حکمران کے خلاف کلمہ حق کہنا ہے۔‘‘ 2۔ظالم حکمران کے ظلم کے خلاف جدوجہد کرنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((مَا مِنْ نَبِیٍّ بَعَثَہُ اللّٰہُ فِیْ اُمَّۃٍ قَبْلِیْ اِلاَّ کَانَ لَہٗ مِنْ اُمَّتِہٖ حَوَارِیُّوْنَ وَاَصْحَابٌ یَاْخُذُوْنَ بِسُنَّتِہٖ وَیَقْتَدُوْنَ بِاَمْرِہٖ، ثُمَّ اِنَّھَا تَخْلُفُ مِنْ بَعْدِھِمْ خُلُوْفٌ یَقُوْلُوْنَ مَا لَا یَفْعَلُوْنَ وَیَفْعَلُوْنَ مَا لَا یُؤْمَرُوْنَ، فَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِیَدِہٖ فَھُوَ مُؤْمِنٌ وَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِلِسَانِہٖ فَھُوَ مُؤْمِنٌ، وَمَنْ جَاھَدَھُمْ بِقَلْبِہٖ فَھُوَمُؤْمِنٌ، وَلَیْسَ وَرَائَ ذٰلِکَ مِنَ الْاِیْمَانِ حَبَّۃُ خَرْدَلٍ))(صحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب بیان کون النھی عن المنکر من الإیمان ) ’’مجھ سے پہلے کسی قوم میں اللہ تعالیٰ نے کوئی بھی نبی ایسا نہیں بھیجا کہ جس کے ایسے حواری اور ساتھی ایسے نہ ہوں جو اُس کے طریقے کے مطابق چلتے تھے اور اُس کے حکم کی پیروی کرتے تھے۔ پھر اُن کے بعد کچھ ناخلف قسم کے لوگ اُن کے جانشین بنتے تھے جو ایسی باتیں کہتے تھے کہ جن پر خود عمل نہیں کرتے تھے اور اُس پر عمل کرتے تھے کہ جس پر عمل کرنے کا اُن کو حکم نہیں دیا گیا تھا۔پس جس نے اُن کے ساتھ اپنے ہاتھ سے جہاد کیا وہ مؤمن ہے، اور جس نے اُن کے ساتھ اپنی زبان سے جہاد کیا وہ مؤمن ہے ،اور جس نے اُن کے ساتھ اپنے دل سے جہاد کیاوہ مؤمن ہے ۔اور اِس کے بعد تو رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں ہے۔‘‘ 3۔اِسی طرح ظالم ،چاہے مسلمان ہو یا کافر،اُس سے بدلہ لینے کا حکم کتاب اللہ کا حکم ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰی تَفِیْٓئَ اِلٰٓی اَمْرِ اللّٰہِ﴾(الحجرات: ۹) ’’پس تم لڑائی کرو اُس جماعت سے جو ظلم کرتی ہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی
Flag Counter