Maktaba Wahhabi

98 - 169
خان صاحب کا دعویٰ یہ بھی ہے کہ آج کے دور میں اقدامی جہاد وقتال منسوخ ہو چکا ہے۔خان صاحب لکھتے ہیں: ’’قتال کی حیثیت گویا کہ وائلنٹ ایکٹوازم(violent activism)کی ہے۔ اِس کے مقابلے میں دوسرا طریق کار وہ ہے جس کو پیس فل ایکٹوازم(peaceful activism)کہا جاتا ہے۔ یہ کہنا صحیح ہو گا کہ آج کی دنیا میں وائلنٹ ایکٹوازم منسوخ ہو گیا ہے اور اِس کی جگہ پیس فل ایکٹوازم نے لے لی ہے۔ اب پیس فل ایکٹوازم کے تحت ہر قسم کی سرگرمیوں کا حق انسان کو مل چکا ہے، صرف ایک استثنا کے ساتھ کہ وہ تشدد نہ کرے۔‘‘(ماہنامہ الرسالہ:اکتوبر ۲۰۰۷ء، ص۱۵) خان صاحب کا یہ دعویٰ کہ اب صرف دفاعی جہاد وقتال جائز ہے اور اقدامی قتال منسوخ ہو چکا ہے، احادیثِ رسول کے خلاف ہے۔ اللہ کے رسولe کا ارشاد ہے: ((اَلْخَیْلُ مَعْقُوْدٌ فِیْ نَوَاصِیْھَا الْخَیْرُ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ الْاَجْرُ وَالْمَغْنَمُ))(صحیح البخاری، کتاب الجھاد والسیر، باب الجھاد ماض مع البر والفاجر) ’’ گھوڑوں کی پیشانیوں میں اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن تک کے لیے خیر رکھ دی ہے۔ آخرت میں اجر وثواب اور دنیا میں مال غنیمت۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر((اَلْجِھَادُ مَاضٍ مَعَ الْبِرِّ وَالْفَاجِرِ))کے نام سے عنوان باندھ کر اِس کے دوام کی طرف اشارہ کیا ہے۔ قابل غور نکتہ یہ ہے کہ اِس روایت میں قیامت تک کے الفاظ نقل ہوئے ہیں۔ دوسرانکتہ یہ ہے کہ روایت میں مال غنیمت کا ذکر ہے جس میں یہ اشارہ موجود ہے کہ یہاں جہاد بمعنی قتال ہے۔ ایک اور روایت کے الفاظ ہیں: ((لَاتَزَالُ طَائِفَۃٌ مِنْ اُمَّتِیْ یُقَاتِلُوْنَ عَلَی الْحَقِّ ظَاھِرِیْنَ عَلٰی مَنْ نَاوَاَھُمْ حَتّٰی یُقَاتِلَ آخِرُھُمُ الْمَسِیْحَ الدَّجَّالَ))(سنن أبی داؤد، کتاب الجھاد، باب فی دوام الجھاد) ’’ میری اُمت میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر لڑتی رہے گی اور اپنے مخالفین پر حاوی رہے گی یہاں تک کہ اُن کا آخری حصہ مسیح دجال سے قتال کرے گا۔‘‘
Flag Counter