Maktaba Wahhabi

36 - 121
وقد علم أصحاب النبی أنی من أعلمہم بکتاب اللّٰہ، وما أنا بخیرہم۔)) ’’اللہ کی قسم! میں نے زبان نبوی سے ستر سے کچھ زیادہ سورتیں اخذ کی ہیں، تمام اصحاب نبی جانتے ہیں کہ میں نے ان میں سے کتاب اللہ کا سب سے زیادہ علم رکھنے والا ہوں، اور میں سب سے بہترین نہیں ہوں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی پر اکتفا نہیں کیا، بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ وہ قرآن مجید کو بطریق مشافہت اخذ کیا کریں اور ماہر ومتفق قراء کرام سے سیکھیں۔ چنانچہ نے چار ماہر قراء کرام رضی اللہ عنہم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ((خذوا القرآن من اربع، عبداللّٰہ بن مسعود، وسالم مولی ابی حذیفہ، ومعاذ بن جبل، وأبی بن کعب۔)) ’’چار صحابہ سے قرآن مجید اخذ کرو: سیّدنا عبداللہ بن مسعود، سیّدنا سالم مولی ابو حذیفہ، سیّدنا معاذ بن جبل اور سیّدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے۔‘‘ دوسری جگہ فرمایا: ((من أحب أن لقرأ القرآن غضا کما أنزل، فلیقرأہ بقرائۃ ابن ام عبد من عبداللّٰہ بن مسعود۔)) ’’جو شخص چاہتا ہے کہ قرآن مجید کی اس طرح تروتازہ تلاوت کرے جس طرح نازل کیا گیا ہے، تو اسے چاہیے کہ سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے، ان کی قرأت میں پڑھ لے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ اور سیّدنا ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کو یمن روانہ کیا، تاکہ لوگوں کو دس دس آیات کی تعلیم دیں۔ جب کوئی نیا شخص مسلمان ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کے معاملات میں مصروف ہوتے تو اسے ان ماہر قراء کرام کے حوالے کر دیتے، تاکہ وہ اسے قرآن مجید ک تعلیم دیں۔
Flag Counter