Maktaba Wahhabi

63 - 121
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علم کو چھپانے والے شخص کے لیے آگ کی لگام پہنائے جانے کی وعید بیان فرمائی ہے۔ ٭ حلقہ میں موجود طاقتوں کا استعمال: ٭ کامیاب اور ممتاز معلم وہ ہے جوان طاقتوں کو اپنے مشن کی بلندی اور کامیابی کے لیے استعمال کرتا ہے۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مختلف امور تفویض کیے اور انہیں ان کا نگران مقرر کیا۔ پہلے طلباء کی صلاحیتوں کا اندازہ لگایا جائے پھر ان کے مزاج کے مناسب حال حلقہ کی اصلاح کے امور ان کے سپرد کیے جائیں۔ مثلاً: ٭ اگر کوئی طالب علم سریع الحفظ ہو تو اس سے دیگر طلباء کی نسبت زیادہ سبق سنا جائے اور اس کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ٭ طلباء اپنے دوستوں کے ساتھ بڑے غیور ہوتے ہیں، لہٰذا ان کی اس صفت کو استعمال کرتے ہوئے ان کے درمیان مقابلہ کی فضا قائم کی جائے اور انہیں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی ترغیب دی جائے۔ ٭ بعض طلباء مدح وثناء کے عادی ہوتے ہیں، لہٰذا ان کی اس طاقت کو بروئے کار لاتے ہوئے انہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا جائے۔ ٭ بعض طلباء کی آواز بڑی خوبصورت ہوتی ہے، مگر وہ حفظ میںکمزور ہوتے ہیں۔ تو ایسے طلباء کی آواز ک خوبصورتی کو بنیاد بنا کر حفظ میں محنت کرنے کی ترغیب دی جائے، مثلاً اسے کہا جائے: آپ کی آواز بڑی خوبصورت ہے، کاش کہ آپ حافظ بن جائیں۔ جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو تہجد کی ترغیب دیتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ’’عبداللہ بہت اچھا آدمی ہے، کاش کہ قیام کی پابندی کرتا ہوتا۔‘‘ ٭ بعض طلباء بڑے مؤدب اور امانت دار ہوتے ہیں۔ معلم ان سے حلقہ کی داخلی
Flag Counter