Maktaba Wahhabi

120 - 315
مطلب نہیں ہے کہ فلاں شیخ اور فلاں عالم دین اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں۔ ہمیں صرف اللہ اور اس کے رسول کا حکم معلوم کرنا ہے۔ اس لیے براہ مہربانی صرف قرآن و حدیث کی روشنی میں ہمارے سوالوں کا جواب دیں۔ جواب:۔ ہم مسلمانوں کی بڑی مصیبت یہ ہے کہ ہم بیشتر معاملات میں افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ اسلام نے ہمیں اعتدال کی راہ اختیار کرنے کی تلقین کی ہے اور اسی بنا پر ہمیں امت وسط (مستدل امت)کا خطاب دیا گیا ۔ لیکن افسوس کی بات ہے کہ شاذونادر ہی ہم اعتدال کی راہ اختیار کرتے ہیں ۔ بیشتر مسائل میں افراط و تفریط کا شکار ہو چکے ہیں اور یہ افراط وتفریط کا معاملہ سب سے زیادہ عورتوں اور ان کے مسائل میں ہے عورتوں کے معاملے میں ہمارے یہاں عموماً دو قسم کی سوچ پائی جاتی ہے۔ پہلی قسم کی سوچ ان مغرب پرست لوگوں کی ہے جو مغربی تہذیب اور اس کی ہر ہر ادا سے مرعوب ہیں اور اسی لیے وہ اسے مکمل طور پر اختیار کر لینا چاہتے ہیں۔ مغربی تہذیب چونکہ عورتوں کی مکمل آزادی، عریانیت، بےلگام فیشن اور مردوں سے برابری کی علمبرداری ہے اس لیے یہ لوگ بھی اپنی عورتوں کو اسی رنگ میں دیکھنا پسند کرتے ہیں خواہ اس تہذیب میں اخلاقی دیوالیہ پن اپنے عروج پر ہو۔ یہ لوگ اس بات سے انجان ہیں کہ اس بے لگام آزادی اور جنسی بے راہ روی نے مغربی سماج کو کن خطرناک مسائل سے دوچار کر دیا ہے حتیٰ کہ اب ان کے مفکر ین اور مصلحین اس سے قید آزادی پر پابندی لگانے کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ اس کے بالکل برعکس دوسری سوچ ان لوگوں کی ہے جو عورتوں اور ان کی نسوانیت کے معاملے میں بڑے حساس اور سخت گیر واقع ہوئے ہیں انھیں عورتوں کی طرف سے ہر وقت فتنوں کا خوف دامن گیر رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ عورتوں کی ذراسی بھی آزادی کو گوارا نہیں کرتے ہیں ۔ انھوں نے عورتوں کو مختلف سماجی اور مذہبی پابندیوں میں جکڑ رکھا ہے۔ حالانکہ دین اسلام کا ان پابندیوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ اسلام
Flag Counter