Maktaba Wahhabi

202 - 315
دیکھا جائے اسلام کی نظر میں مال ودولت کوئی بری چیز نہیں ہے۔ جیسا کہ بعض لوگ تصور کرتے ہیں۔ اس کے برعکس اسلام کی نظر میں مال ودولت کی حیثیت ایک نعمت کی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جسے یہ نعمت عطاکی گویا اس پر بڑا احسان کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کو مخاطب کرکے فرمایاہے: "وَوَجَدَكَ عَائِلًا فَأَغْنَىٰ" (الضحیٰ:8) ’’اور اس نے تمہیں تنگ دست پایا تو تمہیں مال داری عطا کی۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعاؤں میں ہدایت وپاک بازی کے ساتھ ساتھ مال داری کی بھی دعا کرتے تھے: "اللّٰه مَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى " (مسلم) ’’اے اللہ میں تجھ سے ہدایت، تقویٰٰ، پاک دامنی اور مال داری کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے فرمایا تھا: "نِعْمَ الْمَالُ الصَّالِحِ لِلْمَرْءِ الصَّالِحِ " (مسند احمد) ’’اچھامال کسی اچھے شخص کے ہاتھ میں کیا ہی عمدہ چیز ہے۔‘‘ غرض کہ مال ودولت کمانا کوئی بری بات نہیں ہے۔ لیکن چند ایسے حقائق ہیں جن کا بیان ناگزیر ہے: 1۔ روپے پیسے گرچہ بری شے نہیں ہے، لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ فتنہ اور سامان آزمائش بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے: "إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌ " (التغابن :15) ’’بلاشبہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد فتنہ ہیں۔‘‘ مال ودولت اس وقت فتنہ ہے جب انسان اس کی حرص میں مبتلا ہوکر اپنی آخرت سے لا پرواہی جائے اورغروروتکبر میں مبتلا ہوجائے۔ اللہ فرماتا ہے: "كَلَّا إِنَّ الْإِنسَانَ لَيَطْغَىٰ (6) أَن رَّآهُ اسْتَغْنَىٰ" (العلق:6۔ 7)
Flag Counter