Maktaba Wahhabi

249 - 315
تھے۔ بلا شبہ ایسے لوگ مسلمانوں کے لیے باعث عار بھی ہیں اور اسلام کی پیشانی پر بد نما داغ بھی ۔ کیا انہیں پتا نہیں ہے کہ کسی بے گناہ کا قتل کسی قدر بھیانک گناہ ہے؟ "أَنَّهُ مَن قَتَلَ نَفْسًا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِي الْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيعًا" (المائدہ:32) ’’جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کیا۔‘‘ صحیح حدیث میں ہے: "لَزَوَال الدُّنْيَا أَهْوَنُ عِنْدَ اللّٰهِ من قَتْلِ رَجُلٍ مُسْلِمٍ" (ترمذی) ’’پوری دنیا کو مٹا دینا اللہ کے نزدیک زیادہ آسان ہے کسی مسلم کو قتل کر دینے کے مقابلے میں۔‘‘ محض ہتھیار سے کسی کو خوف زدہ کرنا بھی موجب لعنت جرم ہے ۔ حدیث میں ہے: "من أشار الى اخيه بحديدة فإن الملائكة تلعنه حتى يضعها" (مسلم) ’’جس نے اپنے بھائی کی طرف ہتھیار اٹھایا فرشتے اس پر لعنت بھیجتے ہیں حتیٰ کہ وہ ہتھیار ہٹا لے۔‘‘ (3)کسی اچھے مقصد کے حصول کے لیے غلط راستے کا انتخاب جائز نہیں ہے گناہ اور جرم کا راستہ اختیار کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے۔ خواہ کسی اچھے مقصد ہی کے لیے یہ غلط راستہ کیوں نہ اختیار کیا جائے۔ اسلام اس مکیا ولی نظر یے کی سختی سے تردید کرتا ہے کہ مقصد نیک ہو تو اسے پانے کے لیے اچھا برا کچھ بھی کیا جا سکتا ہے، اسلامی نظریے کے مطابق جتنا ضروری کسی مقصدکا نیک یا مفید ہونا ہے اتنا ہی ضروری ان ذرائع کا اچھا ہونا بھی ہے جنھیں مقصد کے حصول کے لیے اختیار کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صدقہ و خیرات کرنے کے لیے چوری کرنا یا حرام طریقے سے مال حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔ اس
Flag Counter