Maktaba Wahhabi

269 - 315
رَحِيمٌ" (البقرۃ:173) ’’ہاں جو شخص مجبوری کی حالت میں ہو ا ور وہ ان میں سے کوئی چیز کھا لے بغیر اس کے کہ وہ قانون شکنی کا ارادہ رکھتا ہویا ضرورت کی حد سے تجاوز کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے۔ بلا شبہ اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔‘‘ اسی لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "إِنَّ اللّٰهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ " ’’اللہ تعالیٰ نے میری امت کی بھول چوک اور اس گناہ کو معاف فرمایا ہے جو زور زبردستی کے ذریعہ کرایا جائے۔‘‘ ان لڑکیوں اور عورتوں کا صرف اتنا قصور ہے کہ وہ مسلمان ہیں اور صرف اسی بنا پر انھیں بے عزت کیا گیا ہے اور وہ جنسی استحصال کا شکار ہوئی ہیں ان شاء اللہ وہ اس ظلم و بربریت کے عوض میں اللہ کے یہاں اجرو ثواب کی مستحق ہوں گی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "ما يصيب المسلم من نَصَب، ولا وَصَب، ولا هم، ولا حزن، ولا أذى، ولا غم، حتى الشوكة يشاكها إلا كفر اللّٰه بها من خطاياه" (بخاری) ’’مسلم کو جو بھی مصیبت، تکلیف غم اور پریشانی لاحق ہوتی ہے، حتیٰ کہ اگر اس کے کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ اس کے بدلہ اس کے گناہ کو معاف کردیتا ہے۔‘‘ میں مسلم جوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ان مظلوم خواتین کو اپنی عصمت میں لے لیں۔ ان سے شادی کر لیں تاکہ ان کے غم وآلام کا کچھ تو مداوا ہو سکے۔ کیونکہ کسی شریف عورت کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا مصیبت ہو سکتی ہے کہ درندہ صفت لوگ اس کی عزت و آبرو کو خاک میں ملادیں۔ البتہ اس حمل کے اسقاط سے میں متفق نہیں ہوں ۔ میں اس سے پہلے بھی بیان کر چکا ہوں کہ استقراحمل کے بعد اسے ساقط کرانا جائز نہیں ہے۔ خواہ یہ حمل
Flag Counter