Maktaba Wahhabi

290 - 315
شخص کسی کے خلاف کفر کا فتویٰ صادر کرتا ہے بہت ممکن ہے کہ یہ فتویٰ خود اس کی طرف پلٹ کر آجائے۔ بعض دین دار حضرات جمہوریت کے سلسلے میں اپنی اس عجیب و غریب رائے کا اظہار بڑی بے باکی سے کرتے رہتے ہیں۔ حالانکہ انھیں خود پتا نہیں ہے کہ جمہوریت کیا شے ہے؟ جمہوریت اس نظام حکومت کا نام ہے جسے انسان نے ڈکٹیٹرقسم کے حاکموں کے ظلم و استبداد کی ایک طویل تاریخ اور اس کے خلاف مسلسل جدو جہد کے تجربہ و تحقیق کے نتیجے میں تلاش کیا ہے۔ اب ساری دنیا میں اسی نظام حکومت کا ڈنکا بجتا ہے اور ساری دنیا کےعوام اسی نظام حکومت کے نفاذ میں دلچسپی رکھتے ہیں اس جمہوریت کے نفاذ کے لیے وہ مسلمان بھی جدو جہد کر رہے ہیں جو بعض غیر جمہوری ملکوں میں رہنے کی وجہ سے اسلام پر آزاد نہ عمل اور اس کی تعلیم و تفہیم کی آزادی سے محروم ہیں۔ ڈکشنری اور سیاست کی کتابوں میں جمہوریت کی اصطلاحی تعریف کچھ بھی ہو لیکن اس کا سیدھا سادہ مفہوم یہ ہے کہ لوگوں کو اپنی مرضی اور اپنی پسند کے حکمرانوں کے انتخاب میں مکمل آزادی ہو۔ ان پر ایسے حکمران مسلط نہ کر دئیے جائیں جنھیں وہ ناپسند کرتے ہوں یا ان کی نرمی کے خلاف ایسی معاشی و معاشرتی پالیسیاں نہ تھوپ دی جائیں جن میں ظلم واستبداد کا رنگ غالب ہو اور انھیں اس بات کا پورا حق حاصل ہو کہ عوامی اور ملکی مفاد سے ہٹ کر چلنے والے حکمرانوں کا محاسبہ کر سکیں اور ضرورت پڑنے پر انھیں برطرف بھی کرسکیں ۔ یہ ہے موجودہ جمہوریت کی حقیقت جس کے عملی نفاذ کے لیے مختلف وسائل اختیار کیے جاتے ہیں۔ مثلاً الیکشن کی کاروائیاں، پارلیمنٹ کا قیام، متعدد سیاسی پارٹیوں کا وجود، اقلیت کو سیاسی اختلاف کی آزادی، صحافت کی آزادی اور عدلیہ کا غیرجانب دار ہونا وغیرہ وغیرہ۔ آپ ذراغور کریں کیا اس جمہوریت میں واقعی کوئی ایسی بات ہے جو اسلام کے
Flag Counter