Maktaba Wahhabi

43 - 315
’’ کیا اسے کوئی ایسی چیز نہیں ملتی، جس سے یہ اپنے بال سنوار لے؟‘‘ ایک دوسرے شخص پر نگاہ پڑی جس کے کپڑے گندے تھے۔ آپ نے فرمایا: "أَمَا كَانَ هَذَا يَجِدُ مَاءً يَغْسِلُ بِهِ ثَوْبَهُ" (مسند احمد) ’’ کیا اس کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس سے یہ اپنے کپڑے دھولے۔‘‘ ان احادیث کو پڑھ کر کوئی بھی شخص باخوبی سمجھ سکتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات سخت ناپسند تھی کہ انسان اس حالت میں رہے کہ اس کے بال بے ترتیب اور بکھرے ہوئے ہوں اور اس کے کپڑے گندے ہوں۔ بعض صحیح احادیث میں اس بات کا بیان ہے کہ اسلام ظاہری زیب وزینت اورفطری حسن وزبیائش کی بھی ترغیب دیتا ہے۔ مثلاً یہ حدیث کہ: "إِنَّ اللّٰهَ جَمِيلٌ و يُحِبُّ الْجَمَالَ" ’’یعنی اللہ صاحب جمال ہے اور جمال کو پسند کرتا ہے۔‘‘ یہ بات حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے جواب میں فرمائی تھی، جس نے یہ سوال کیا تھا کہ میں اچھے اور عمدہ کپڑے زیب تن کرنا پسند کرتا ہوں۔ گھمنڈ اور ریاکاری کی وجہ سے نہیں بلکہ زیب وزینت کے لیے کیا یہ جائز ہے؟اس کے جواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات فرمائی تھی کہ اللہ تعالیٰ بھی زیب وزینت کو پسند کرتا ہے۔ اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ناخن ترشوانے، زیر ناف اور غیر ضروری بالوں کو صاف کرنے اور گھروں کوصاف ستھرا رکھنے کاحکم دیا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: "إِنَّ اللّٰهَ طَيِّبٌ يُحِبُّ الطَّيِّبَ، نَظِيفٌ يُحِبُّ النَّظَافَةَ، كَرِيمٌ يُحِبُّ الْكَرَمَ، جَوَادٌ يُحِبُّ الْجُودَ، فَنَظِّفُوا أُرَاهُ قَالَ أَفْنِيَتَكُمْ وَلا تَشَبَّهُوا بِالْيَهُودِ " (ترمذی) ’’بلاشبہ اللہ کی ذات پاک ہے اور پاکی کو پسند کرتا ہے۔ صاف ستھرا ہے اور صفائی کو پسند کرتا ہے۔ پس اپنے گھروں کو صاف رکھا کرو اور یہودیوں سے مشابہت نہ اختیار کرو(غالباً اس زمانے میں یہودی اپنے گھروں کو گندارکھتے ہوں گے)۔‘‘
Flag Counter