Maktaba Wahhabi

74 - 315
اور ابدی نہیں ہے۔ 2۔ متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین رحمۃ اللہ علیہ اور سلف صالحین رحمۃ اللہ علیہ کی رائے بھی یہی ہے کہ جہنم ابدی اور دائمی ٹھکانا نہیں ہے بلکہ اسے کبھی نہ کبھی فناہوناہے، مثلاً حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: اگرجہنمی جہنم میں ریت کے ذروں کے برابر دن بھی رہ جائیں تب بھی ایک دن ایسا آئے گا جب وہ اس سے نکال لیے جائیں گے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جہنم پر ایک دن ایسا آئے گا جب اس کے دروازے بند کردئیے جائیں گے اور اس میں کوئی بھی نہیں بچے گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ایسا آئےگا کہ جہنم میں کوئی بھی نہیں بچے گا۔ یہی رائے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما، حضرت ابوسعیدالخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ہے۔ تابعین رحمۃ اللہ علیہ میں امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ ۔ اسحاق بن راہویہ وغیرہ بھی یہی رائے رکھتےہیں۔ 3۔ عقلی اور نقلی تمام دلیلیں ثابت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ حکیم اور رحیم ہے اور یہ بات اس کی حکمت ورحمت کے منافی ہے کہ قصور وار لوگ ہمیشہ کے لیے عذاب جہنم کے مستحق قراردئیے جائیں۔ دلیلوں سے ثابت ہے کہ اللہ تعالیٰ نےدنیوی سزائیں حکمت ومصلحت کی بنا پر عائد کی ہیں۔ حکمت ومصلحت یہ ہےکہ ان سزاؤں کے ذریعے لوگوں کو ان کے گناہوں سے پاک کیا جائے، لوگ ان سزاؤں سے سبق حاصل کریں اوردوبارہ وہ ایسی غلطیاں نہ کریں۔ گویا یہ سزائیں خودانسان کے فائدے کے لیے ہیں اور یہ دنیوی سزائیں وقتی ہوتی ہیں، دائمی نہیں۔ دنیا کی طرح آخرت کی سزائیں بھی اللہ کی حکمت اور رحمت کی وجہ سے ہیں۔ ان سزاؤں کے پیچھے نعوذباللہ اللہ کاظلم کارفرما نہیں ہے۔ بلکہ صحیح حدیث میں ہے کہ دنیا میں اللہ کی رحمت آخرت میں اس کی رحمت کا ایک چھوٹا ساجز ہے۔ آخرت میں اس کی رحمت بے پایاں اور بے حد وحساب ہوگی۔ اور اس کی رحمت کاتقاضا ہے کہ جہنم کا عذاب ہمیشہ باقی نہ رہے۔ اس پر مستزاد یہ ہے کہ اللہ کو اس سےکوئی غرض نہیں ہے کہ وہ اپنے بندوں کو خوامخواہ عذاب دے۔ اللہ فرماتا ہے:
Flag Counter