Maktaba Wahhabi

76 - 315
نے بعض گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرنے والوں مثلاً قتل کرنے والے مسلمان کو جہنم میں خلود کی وعید سنائی ہے۔ "فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا" (النساء:93) ’’پس اس کی سزا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔‘‘ لیکن یہ طے شدہ بات ہے کہ مسلم شخص اپنے اس قتل کی سزا بھگت کرایک نہ ایک دن جہنم سے نکال لیاجائے گا۔ اس کامطلب یہ ہے کہ لفظ خلود اس بات پر دلالت نہیں کرتا ہے کہ اس کی سزا کبھی ختم ہی نہیں ہوگی۔ رہی قرآن کی وہ آیتیں جن میں یہ خبر دی گئی ہے کہ کفارومشرکین جہنم سے کبھی نہیں نکالے جائیں گے۔ مثلاً: "وَمَا هُم بِخَارِجِينَ مِنَ النَّارِ " (البقرہ:167) ’’ اور وہ لوگ جہنم سے نکلنے کی کوئی راہ نہیں پائیں گے۔‘‘ تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک جہنم کاوجود باقی رہے گا یہ کفار ومشرکین بھی اسی جہنم میں رہیں گے۔ اس آیت سے یہ ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ جہنم ہمیشہ باقی رہنے والی چیزہے۔ اس ساری تفصیل کے بعد علامہ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ اس مسئلہ کو اللہ کی مشیت پر چھوڑتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ اللہ کی مرضی پر منحصر ہے۔ نہ جہنم کے دائمی ہونے کےبارے کامل یقین کے ساتھ کچھ کہا جاسکتا ہے اور نہ اس کےفنا ہونے کے بارے میں۔ اس معاملے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دوسرے اکابر صحابہ رضی اللہ عنہم کا قول نقل کرنا زیادہ مناسب ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے ساتھ جیسا چاہے گا ویسا معاملہ کرے گا۔ یہ کام اللہ کا ہے اور سب کچھ اللہ کی مرضی پر منحصر ہے۔ "إِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيدُ" (ھود:107) ’’ بےشک تیرا رب جو چاہتا ہے کرتاہے۔‘‘
Flag Counter