Maktaba Wahhabi

55 - 96
ان تحریفات کے سلسلہ میں ہی حضرت العلّام شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود محدّث جلالپوری ؒ کا ایک رسالہ نعم الشہود علیٰ تحریف الغالین في أبی داؤد شائع ہوا تھا۔ کئی سال کے بعداسی ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ لاہور نے بھی ’’سنن ابی داؤد میں تحریف‘‘ کے زیرِ عنوان شائع کیا گیا ، اسمیں پہلے ایک استفتاء ہے جس میں سائل نے مولانا سلطان محمود محدّث جلال پور پیرو والا ملتان سے پوچھا ہے : ’’ابو داؤو شریف جو کہ فرید بُک سٹال لاہور کی چھاپی ہوئی ہے ، اس کی پہلی جلدکے (ص:531)پر یوں تحریر ہے : (حَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مُحَمَّدٍ ثَنَا ھَاشِمٌ أَخْبَرَنَا یُونُسُ بْنُ عُبَیْدٍ عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَمَعَ النَّاسَ عَلَیٰ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ، کَانَ یُصَلِّيْ لَھُُمْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً وَلاَ یَقْنُتُ بِھِمْ اِلَّا فِيْ النِّصْفِ الْبَاقِيْ۔۔۔ الْحَدِیْثِ) ۔ ’’ہمیں شجاع بن محمد نے حدیث بیان کی ، ہمیں ھاشم نے حدیث بیان کی ، ہمیں یونس بن عبید نے حسن کے واسطے سے خبر دی کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو اُبی ّبن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر اکٹھے کیا اور وہ لوگوں کو بیس رکعتیں پڑھاتے تھے ، اور دعاء ِقنوت صرف نصف ِ ثانی میں ہی پڑھتے تھے۔‘‘ ۔ حالانکہ اسی حدیث میں ابو داؤد مطبع مصر(۲؍۶۵) میں [عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً ] ہے،اور مشکوٰۃ مطبع لاہور میں بھی [لَیْلَۃً]ہی ہے ’’مظاہر حق‘‘مطبع لکھنو میں بھی [لَیْلَۃً]ہی ہے ، اس لیٔے [عِشْرِیْنَ لَیْلَۃً] کی جگہ [عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً](20رکعت) فرید بُک اسٹال والے مترجم عبد الحکیم خان اختر کی اختراع معلوم ہوتی ہے ، اور اُس کے حاشیہ پر مترجم نے ایک نوٹ درج کیا ہے جو حسب ِذیل ہے:’’ اس حدیث کے الفاظ [کَانَ یُصَلِّيْ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً] کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ انہیں بیس رکعتیں پڑھاتے تھے، لیکن مولانا وحید الزمان صاحب نے ان لفظوں کا یہ ترجمہ کیا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ بیس راتوں تک نماز پڑھا کرتے تھے ، اور[ عِشْرِیْنَ رَکْعَۃً]کا بیس راتوں تک ترجمہ کرکے
Flag Counter